ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

مریم نواز کی عدالت میں نماز ادائیگی،مسلسل تسبیح پڑھتی رہیں

maryam nawaz n league
کیپشن: maryam nawaz
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

   ویب ڈیسک: مریم نواز اسلام آباد ہائی کورٹ میں کیس کی سماعت کے دوران مسلسل تسبیح پڑھتی اور ورد کرتی رہیں۔ کمرہ عدالت میں ہی اپنی نشست پر بیٹھ کر نماز بھی ادا کی۔

  ایون فیلڈ کیس میں  اپیلوں کی سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے  مریم نواز شریف کاکہنا تھا کہاب وہ حالات آ گئے ہیں کہ عمران خان کی حکومت کسی کے لیے بھی قابل قبول نہیں رہی۔ پاکستان کے عوام کا اشارہ ساری سیاسی جماعتوں کے علاوہ سب اداروں کو بھی دیکھنا ہوگا۔ وزارت خزانہ،خارجہ،توانائی کسی کو تعریفی سند نہیں ملی کیونکہ انہیں وزارتوں کی بدترین ناکامیوں کا علم ہے۔ انہوں نےتاک تا ک کر نشانے  لگائے اور کہاکہ عمران خان اب جب عوام میں جائیں تو ہیلمٹ پہن کرجائیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی تقریریں دراصل چیخیں ہوتی ہیں۔حکومت کی کشتی ڈوب رہی ہے۔عمران خان کو معلوم ہے حال کے بعد مستقبل بھی ان کا نہیں۔ ان کے  اتحادی ’تاریخی ناکامی‘ کا بوجھ لے کر عوام میں نہیں جائیں گے۔عمران نیب گٹھ جوڑ آج بے نقاب ہوگیا،  انہوں نے کہا کہ ن لیگ آگ کے دریا سے گزر کر آئی ہے۔مریم نوازنے کہا ہے کہ عمران خان کےساتھی اقتدارکےساتھی ہیں۔عمرا ن خان کی کشتی میں بیٹھےافرادجمپ کرنےکوتیارہیں۔ عمرا ن خان کو اپنی کشتی ڈوبتی ہوئی نظر آرہی ہے ۔
اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ میں  ایون فیلڈ کیس کی اپیل کی سماعت میں مریم نواز کے وکیل اور نیب کے پراسکیوٹر نے دلائل دیے۔
مریم نواز کے وکیل عرفان قادر نے عدالت دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ’نئی درخواست ہی ہم نے ٹرائل کی غیر شفافیت کی دی تھی۔ نیب نے اس کیس میں بنیادی جزئیات ہی پوری نہیں کیں۔ اثاثے کی اصل قیمت اور ذرائع بتائے ہی نہیں گئے۔اس بات پر عدالت چاہے تو مریم نواز کو آج ہی بری کر سکتی ہے۔
اس پر عدالت نے کہا کہ ثبوت موجود نہ ہوئے تو پانامہ کیس ایک طرف رہے گا ہمارا فیصلہ کچھ اور ہو گا۔اگر ثبوت موجود ہوئے تو بھی یہ عدالت اپنا فیصلہ آزادانہ دے گی۔
عدالت نے مزید کہا کہ ہم نے دیکھنا ہے نیب اپنا کیس شواہد سے ثابت کر سکا یا نہیں۔آپ صرف یہ ثابت کر دیں نیب کیس ثابت نہیں کر سکا باقی کسی چیز کی ضرورت نہیں۔
دوسری جانب نیب کے پراسکیوٹر سردار مظفر نے کہا کہ ’مریم نواز کا دعویٰ تھا وہ اس جائیداد کی ٹرسٹی ہیں۔ ہم نے شواہد سے ثابت کیا کہ وہ ٹرسٹی نہیں بینیفشل مالک ہیں، ہم نے اس ٹرسٹ ڈیڈ میں جعلسازی ثابت کی ہے۔
اس پر عدالت نے استفسار کیا ’اگر وہ جعلسازی تھی تو کیا وہ سپریم کورٹ کے سامنے تھی یا جے آئی ٹی کے سامنے؟ اس پر نیب کے پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ ’وہ ٹرسٹ ڈیڈ سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی پھر جے آئی ٹی کے سامنے تصدیق کی۔اُس جعلسازی کے خلاف الگ سے کارروائی اپیلوں کے بعد ہونی ہے۔
عدالت نے پوچھا کہ کیا کہیں سے ثابت ہوا کہ مریم نواز اور حسین نواز کے اس ڈیڈ پر دستخط نہیں؟‘ نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا ’نہیں ایسا کہیں ثابت نہیں ہوا۔
اس پر عدالت نے کہا ’اگر ایسا ہے تو پھر ڈاکومنٹ جعلی نہیں، پری ڈیٹڈ کہلائے گا۔ ٹرسٹ ڈیڈ پر دونوں دستخط کرنے والے آج بھی کہتے ہیں یہ ان کی ڈیڈ ہے۔ کیپٹن صفدر کو صرف اس بات پر سزا ہوئی کہ یہ ان دستخطوں کے گواہ تھے۔
اس کے بعد عدالت نے مریم نواز کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا ٹرسٹ ڈیڈ سے متعلقہ دستاویزات آپ نے دیکھیں؟ تو انہوں نے کہا ’ میں نے ابھی یہ نہیں دیکھیں۔
اس پر عدالت نے مریم نواز کے وکیل عرفان قادر جو مکمل پیپر پڑھ کر آنے کو کہا اور ایون فیلڈ کیس کی اپیل کی سماعت 17 فروری تک ملتوی کر دی۔