عمران خان کو عدالت پر اعتماد ہے یا نہیں؟جواب طلب

عمران خان کو عدالت پر اعتماد ہے یا نہیں؟جواب طلب
کیپشن: Lahore High Court
سورس: Google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک:اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا ہے کہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان مسلسل عدالت پر سوال اٹھارہے ہیں۔

فواد چودھری کی توہین مذہب کے مقدمات کیخلاف دائر درخواست کی سماعت کے دوران  چیف جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی چیئرمین نے گزشتہ روز بھی کہا کہ عدالتیں رات کو کیوں کھلیں، عمران خان اپنے ورکرز کو پیغام دے رہے ہیں کہ عدالتیں آزاد نہیں ہیں، اپنے کلائنٹ سے پوچھ کر عدالت کو آگاہ کریں کہ کیا انہیں عدالت پر اعتماد ہے؟ اگر عمران خان کو عدالت پر اعتماد نہیں تو یہ عدالت کیس نہیں سنے گی۔اگر عمران خان یہ پیغام دے رہے ہیں کہ سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کمپرومائزڈ ہیں۔

چیف جسٹس نے مزید کہا کہ رولز کے مطابق عدالتیں 24 گھنٹے کھلی رہ سکتی ہیں، عدالتوں کے خلاف بہت مہم چلائی جا چکی ہے، اس عدالت کو اس کردار کشی مہم سے فرق نہیں پڑتا، یہ عدالت اور بہت بڑے کیسز سن رہی ہے جو کہ ایگزیکٹو کے کرنے کے کام ہیں، یہ عدالت مسنگ پرسنز اور بلوچ طلبہ کے کیسز سن رہی ہے، یہ عدالت سیاسی بیانیوں سے اُن کے حقوق سلب نہیں ہونے دے گی، 2014 دھرنے کے دوران رات گیارہ بجے بھی پی ٹی آئی ورکرز کو ریلیف دیا گیا، عدالتی اوقات کے بعد بہت سے کیسز میں ریلیف دیا گیا ہے۔

یہ عدالت کل کیس دوبارہ سنے گی ہدایات لے کر عدالت کو آگاہ کریں، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ 9 اپریل کو اس عدالت میں چار درخواستیں دائر ہوئی تھیں، کیا اس عدالت نے 9 اپریل کی رات کسی درخواست پر سماعت کی؟ اگلے روز وہ درخواست جرمانے کے ساتھ مسترد کی، اگر کہتے ہیں تو کیسز اس عدالت کو بھیج دیتے ہیں جس پر انہیں اعتماد ہے۔

ایڈووکیٹ فیصل چوہدری نے کہا کہ میں ابھی ان سے بات کر لیتا ہوں اور انہیں بلا لیتا ہوں، چیف جسٹس نے کہا کہ نہیں، انکو مت بلائیں بلکہ ہدایات لے کر عدالت کو آگاہ کر دیں