کانگو وائرس ;ڈاکٹر جاں بحق، 3 ڈاکٹر، نرس، 2اسٹاف کراچی منتقل، متاثرین کی تعداد 18ہوگئی

Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

عرفان عباسی:  کوئٹہ اور بلوچستان کے بعض علاقوں میں کانگو وائرس تیزی سے پھیل گیا، کوٹ سنڈیمن ہسپتال کے کانگو وائرس کا شکار ہونیوالے ایک ڈاکٹر کی موت ہو گئی، مجموعی طور پر بارہ ڈاکٹر کانگو وائرس سے متاثر ہو گئے ہیں۔ دو ڈاکٹر اور دو اسٹاف کی حالت تشویشناک بتائی گئی ہے جنہیں کراچی کے نجی ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔کوئٹہ میں کانگو وائرس کے مصدقہ کیسز کی تعداد  18 ہو گئی ہے جبکہ وائرس سے متاثر مشتبہ افراد کی تعداد اسی ہو چکی ہے۔

 بلوچستان محکمہ صحت کےذرائع کا کہنا ہے کہ اس ڈاکٹر کی وفات نے حکومت بلوچستان کو متعلقہ اداروں کو وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے الرٹ جاری کرنے پر مجبور کردیا۔

 محکمہ صحت بلوچستان کے حکام کے مطابق متوفی ان 11 صحت کے عملے میں سے ایک تھے جو سنڈیمن صوبائی ہسپتال میں کریمین کانگو ہیمرجک بخار (سی سی ایچ ایف) وائرس کے پھیلاؤ کے بعد اس سے متاثر ہوئے تھے۔

 ذرائع کے مطابق ڈاکٹر شاہ رخ لانگو کو بذریعہ سڑک کراچی منتقل کیا جارہا تھا، اس دوران وہ انتقال کرگئے۔

قبل ازیں ایک روز پہلے ڈاکٹر شکر اللہ کانگو وائرس سے ہونے والی انفیکشن سے جاں بحق ہو گئے تھے۔

کانگو وائرس کا شکار ہونے والے ڈاکٹر شکر اللہ اتوار کو کراچی کے ایک اسپتال میں انتقال کر گئے۔

محکمہ صحت کے ترجمان کے مطابق ڈاکٹر میں تین روز قبل کانگو وائرس کی تشخیص ہوئی تھی۔ انہیں کراچی کے اسپتال میں داخل کرایا گیا جہاں وہ دم توڑ گیا۔

ڈاکٹر شکر اللہ کوئٹہ کے سول ہسپتال میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ وہ ہسپتال کے عملے کے آٹھ ارکان میں شامل تھے، جن میں پانچ ڈاکٹر بھی شامل تھے، جن میں کانگو وائرس کی تشخیص ہوئی تھی۔ اہلکار کراچی کے ایک اسپتال میں زیر علاج تھے۔

خیال رہے کہ 17 اکتوبر کو کوئٹہ میں کانگو وائرس کا نیا کیس سامنے آیا تھا جس کے بعد رواں سال کے کیسز کی مجموعی تعداد 42 ہوگئی تھی، فاطمہ جناح اسپتال میں داخل 35 سالہ خاتون میں وائرس کا پتہ چلا تھا۔ اب تک کوئٹہ اور بعض دیگر علاقوں میں کانگو کے اسی مشتبہ متاثرین سامنے آ چکے ہیں جنہیں آئیسولیشن میں رکھا جا رہا ہے۔ اٹھارہ افراد مین وائرس کی تصدیق ہو چکی ہے۔ 

 محکمہ صحت بلوچستان کے بیماری کی نگرانی اور رسپانس یونٹ کے ساتھ منسلک ڈاکٹر آباد خان نے تصدیق کی ہے کہ عملے کے 11 افراد میں وائرس کی تشخیص ہوئی۔

 ان کا مزید کہنا تھا کہ دوران سفر ایک مریض انتقال کرگیا جبکہ 4 افراد سنڈیمن صوبائی ہسپتال میں زیر علاج ہیں، 6 مریض کراچی کے نجی ہسپتال میں زیر علاج ہیں، جن میں سے 2 کی حالت انتہائی نازک ہے۔

 نگران وزیر اعلی بلوچستان میر علی مردان ڈومکی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر اس بات کی تصدیق کی ہے کہ 3 ڈاکٹر، ایک کنسلٹنٹ، ایک نرس اور صحت کے عملے کے 2 افراد کو ہفتے کے روز کراچی منتقل کیا گیا۔

طبی عملہ کی سکریننگ اور آئسولیشن وارڈ کا قیام

 ڈاکٹر آباد خان کے مطابق وائرس کے پھیلاؤ کے بعد ہسپتال میں اہم اسکریننگ کی گئی جس میں 12 کیسز کے بارے میں پتا چلا۔

 کوئٹہ میں کانگو وائرس کے طبی کمیونٹی میں پھیلاؤ کی تصدیق ہونے کے بعد صوبائی دارالحکومت کے تمام ہسپتالوں میں ہائی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔  ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال میں کانگو کے مریضوں کے لئے الگ تھلگ آئسولیشن وارڈ بھی بنا دیا گیا ہے۔

کوئٹہ میں مویشی منڈیوں میں جراثیم کش سپرے

محکمہ صحت کی خصوصی ہدایت پر کانگو وائرس کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر ڈی جی پی ڈی ایم ائے جہانزیب خان کی ہدایت پر ریسکیو فورس کا عملہ صوبائی دارلحکومت کے نواحی علاقے میں قائم مویشی منڈی میں جراثیم کش سپرے کر رہاہے۔

شہریوں نےہسپتالوں میں جا کر خون کے عطیات دیئے

شہر میں کانگو وائرس سے ڈاکٹروں کی اموات کی خبریں  پھیلنے کے حوالے سے خوف و ہراس ہے تاہم  بہت سے شہریوں نے کانگو کے وبا کی صورت اختیار کر جانے کے خدشہ کے پیش نظر ہسپتالوں میں جا کر خون کے عطیات دینا شروع کر دیا ہے۔ پیر اور منگل کے روز شہریوں کی بڑی تعداد نے ہسپتالوں میں جا کر خون کے عطیات دیئے