پنجاب میں چینی کی پیداوار پر تنازع کھڑا ہوگیا

Suger
کیپشن: File Photo
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک: پنجاب میں چینی کی پیداوار پر تنازع کھڑا ہو گیا۔

 ذرائع کے مطابق کین کمشنر نے رمضان شوگر ملز کو چینی کی پیداوار سے روک دیا ہے ۔ تاہم کین کمشنر پنجاب حسین بہادر کا کہنا ہے کہ رمضان شوگر ملز کو چینی کی پیداوار سے نہیں روکا صرف یہ پوچھا گیا ہے کہ ملز انتظامیہ کس ریٹ پر کسانوں سے گنا خریدے گی۔

اپنے خط میں کین کمشنر نے کہا ہے اطلاعات کےمطابق رمضان شوگر ملز 10 نومبر سے کرشنگ شروع کر رہی ہے جبکہ پنجاب حکومت نے ابھی تک کرشنگ کی تاریخ دی ہے نہ گنے کی سپورٹ پرائز کا اعلان کیا ہے ۔ لہٰذا 8 نومبر کو وضاحت کی جائے ۔ 

وزیر اعظم کے صاحبزادے سلمان شہباز نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ صوبائی حکومت کرشنگ سیزن میں تاخیر چاہتی ہے۔ چوہدری پرویز الٰہی اور خسرو بختیار اپنی چینی کا اسٹاک مہنگا کر کے بیچنا چاہتے ہیں ۔ صوبائی حکومت شو گر ملز کو دھمکا رہی ہے ،گنے کی پرائز کا اعلان ستمبر میں کر دیا جانا چاہیے تھا ۔کرشنگ میں تاخیر سے چینی کی مصنوعی قلت پیدا ہوگی ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کسان اور عام آدمی کا مفاد مدنظر رکھے گی اور سستی چینی مہیا کرتی رہے گی ۔

دوسری وزیراعظم کے معاون خصوصی عطااللہ تارڑ کا اپنے ٹوئٹ میں کہنا ہے کہ پنجاب حکومت ابھی تک گنے کی قیمت کا تعین نہیں کر سکی ، کرشنگ میں تاخیر سے چینی کی قیمت میں اضافہ ہو گا اور کاشت کار کو معقول معاوضہ نہیں ملے گا ۔ 

 اُدھر کین کمشنر پنجاب حسین بہادر نے واضح کیا ہے کہ گنا سرکاری نرخوں پر ہی خرید ا جاسکتا ہے ، مل چلانے سے پہلے سرکاری نرخوں پر خریداری کی یقین دہانی کرانا ہوگی۔