اقوام متحدہ کا طالبان سے سرعام پھانسی اور کوڑے مارنےکی سزائیں بند کرنے کا مطالبہ

aFGHANISTAN fLOGGING, United Nations Assistance Mission in Afghanistan, Corporal punishment, the Convention against Torture, cITY42, kABUL, zABUH uLLAH mUJAHID
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک: اقوم متحدہ  کے افغانستان کی معاونت کے مشن نے افغانستان میں کوڑے مارنے، برسرعام پھانسی اور دیگر سخت جسمانی سزائیں دینے کے عمل کی سخت الفاظ میں مذمت کی اوران سزاوں کا سلسلہ فورری طور پر بند کرنے کا مطالبہ کیاہے۔اقوام متحدہ کے افغانستان کی معاونت کے مشن کی پیر کے روز جاری ہونے والی رپوٹ میں بتایا گیا کہ گزشتہ 6 ماہ میں افغانستان  میں 274 مردوں، 58 عورتوں اور 2 لڑکوں کو کوڑے مارنے کی سزائیں دی گئیں۔ادارہ کی انسانی حقوق کی سربراہ  فیونا  نے کہا کہ کوڑے مارنا اوردیگر سخت جسمانی سزائیں تشدد کے خلاف کنونشن کی خلافورزی ہیں۔ انہیں بند کیا جانا چاہئے۔اور موت کی سزاوں پر عمل درآمد بھی فوری طور پر منجمد کردیا جانا چاہئے۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ اور افسران کی جانب سے تنقید کے جواب میں کابل میں افغانستان کی وزارت خارجہ نے کہا کہ ہماری سزائیں قرآن و سننت کی روشنی میں اسلامی قانون کے مطابق ہیں۔ عوام کی اکثریت اسلامی قانون کی پیروی کرتی ہے۔ 

دو سال پہلے طالبان افغانستان میں دوسری مرتبہ اقتدار میں آئےتو ابتدا میں ان کی طرف سے بن الاقوامی برادری کو یقین دلایا گیا تھا کہ وہ ماضی کی طرح سخت گیر  طرز عمل نہیں اپنائیں گے بلکہ اسلام کا موڈریٹ چہرہ پیش کریں گے۔ اقتدار پرقبضہ کے بعد بتدریج طالبان کے طرز عمل میں پرانی تشدد پسندی اورہٹ دھرمی آتی گئی۔ انہوں نے خواتین پرمختلف پابندیاں عائد کرنا شروع کردیں اورر ان کے پارکوں، جمنیزیم اور دیگر عوامی مقامات پر جانے پر تقریبا؍؍ پابندی لگا دی۔ 

رپورٹ میں بتایا گیا کہ طالبان کے دوسری مرتبہ اقتدار سنبھالنے کے بعد کوڑے مارنے کا پہل واقعہ اکتوبر2021 میں کاپیسا صوبہ میں ہوا تھا جہاں ایک عوررت اوررایک مرد کو سو سو کوڑے مارے گئے تھے۔ دسمبر 2022 میں فراح صوبہ میں طالبان نے قتل کےایک مجرم کو سرعام پھانسی کی سزا دی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں سخت جسمانی سزائیں دینے کے رجحان میں حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کےٹویٹر پرایک بیان کے بعد ڈرامائی اضافہ دیکھا گیا۔ اس بیان میں کہا گیا تھا  کہ یہ سزائیں بہت احتیاط کے ساتھ ملک کی تین سب سے بڑی عدالتوں اورطالبان کے سپریم کورٹ کے صلاح و مشورہ کے بعد شروع کی گئیں۔  تب سے اب تک کوڑے مارنے کے43 واقعات ہوئے جن میں 278 مردوں، 58 عورتوں کوکوڑے مارےگئے جبکہ دوکم عمر لڑکے بھی کوڑے کھانےوالوں میں شامل ہیں۔