ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کیا اب امتحانات بھی رینجرز کی نگرانی میں ہوا کریں گے؟

رینجرز کی تعیناتی
کیپشن: امتحانی مراکز
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

مانیٹرنگ ڈیسک: محکمہ داخلہ سندھ کا نوٹیفکیشن کام آیا نہ ہی میٹرک بورڈ کے دعوے درست ثابت ہوئے۔کراچی میں نویں جماعت کا پہلا پرچہ بھی آؤٹ ہوگیا۔
تفصیلات کے مطابق کلاس نہم سائنس کا آج پہلا پرچہ ریاضی کا تھا۔ مگر پیپر شروع ہونے سے آدھا گھنٹہ قبل ہی واٹس ایپ گروپس میں گردش کرنے لگا۔ محکمہ داخلہ سندھ نے امتحانی مراکز اور بورڈ دفاتر میں دفعہ 144 نافذ کی تھی۔ امتحانی مراکز میں غیر متعلقہ افراد کے جانے اور طلبہ کے موبائل فون لانے پر پابندی تھی۔
طلبہ کا کہنا ہے کہ پرچہ لیک ہونے کا معلوم نہیں ہوا۔ پیپر آسان تھا، حل کرنے میں کوئی دشواری نہیں ہوئی۔ کراچی میں نہم سائنس گروپ کے 15 لاکھ 6 ہزار 522 جبکہ جنرل گروپ کے ایک لاکھ 8 ہزار 624 طلباء امتحانات میں حصہ لے رہے ہیں۔شہر میں 443 امتحانی مراکز قائم کئے گئے ہیں۔ 

دوسری جانب اپوزیشن لیڈر سندھ حلیم عادل شیخ کا کہنا تھا کہ تمام امتحانی مراکز اور پرچوں کی تقسیم رینجرز کے سپرد کی جائے، نوجوان نسل کی حوصلہ شکنی کرنے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں ہیں، موجودہ  صورتحال سےثابت ہوگیا کہ وزیرتعلیم سعید غنی ابھی زیرتعلیم ہیں۔

اپوزیشن لیڈر سندھ کا مزید کہنا تھا کہ پرچی پر آئےچیئرمین صوبےکے نوجوانوں کو بھی پرچی پاس بنانا چاہتے ہیں۔ وزیرتعلیم اور مشیر کو ہنگامی بنیادوں پر گراؤنڈمیں ہونا چاہیے تھا جبکہ دونوں ایک دوسرے پر ذمےداری ڈال کر بھاگ رہےہیں۔

ادھر جنرل ہسپتال کے پاس گرینڈ میڈیکل سٹوڈنٹس الائنس نے احتجاج کیا۔ طلبہ کا کہنا تھا کہ حکومت امتحان میں فیل کر کے نوکریاں نہ دے کر نااہلی چھپانا چاہتی ہے، حکومت کے نافذ کردہ پی ایم سی ایکٹ کو مسترد کرتے ہیں۔ این ایل ای کالا قانون مسترد کرتے ہیں، پی ایم سی ایکٹ نفاذ کیلئے سٹیک ہولڈرز اور طلباء تنظیموں کو اعتماد میں لیں۔ مظاہرین کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ5 سال میں داخلہ لینے والوں کو بغیر این ایل ای لائسنس فراہم کیا جائے اور ایف سی پی ایس پارٹ ون اور جے کیٹ کو ختم کیا جائے۔