(ریحان گل) گلبرگ میں واقع سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کی رہائش گاہ کو پنجاب حکومت نے پناہ گاہ میں تبدیل کردیا، ضلعی انتظامیہ کے مطابق پناہ گاہ میں 40 افراد رہائش اختیار کرسکیں گے۔
سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے گھر کو راتوں رات پناہ گاہ میں تبدیل کرنے کی اصل کہانی منظر عام پر آگئی، وزیراعظم سیکرٹریٹ کی جانب سے براہ راست ڈی سی لاہور کو اسحاق ڈار کا گھر پناہ گاہ میں تبدیل کرنے کی ہدایت کی گئی، وزیراعلی پنجاب ممکنہ طور پر اتوار کو نئی پناہ گاہ کا افتتاح کریں گے، صوبائی محکمہ سوشل ویلفیئر و بیت المال نے گھر کے مرکزی دروازے پر پناہ گاہ کا بورڈ بھی آویزاں کردیا۔
ذرائع کے مطابق کوئی بجٹ اور انتظامات نہ ہونے کے باعث ہنگامی بنیادوں پر اسحاق ڈار کے گھر میں داتا دربار پناہ گاہ سے 20 بستر منگوا کر لگائے گئے جبکہ 8 مزید بستر ریلوے سٹیشن پناہ گاہ سے منگوا کر لگانے کا حکم دیا گیا ہے، سوشل ویلفیئر کمیونٹی پراجیکٹ 9 کا دفتر اس نئی پناہ گاہ میں شفٹ کیا گیا ہے اور انچارج کو پناہ گاہ کا انتظام سنبھالنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
محکمہ سوشل ویلفیئر نے بجلی بل کے بقایا جات ادا کرنے سے انکار کردیا اور بجلی کے نئے کنکشن کیلئے درخواست لیسکو کو دی جائے گی جبکہ پنجاب حکومت نے نئی پناہ گاہ کیلئے بجٹ دینے سے انکار کردیا ہے اور فی الوقت محکمہ سوشل ویلفیئر کو اپنے بجٹ سے انتظامات کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ 14 نومبر 2019 کو نیب نے اسحاق ڈار کا گھر فروخت کرنے کے احکامات جاری کیے تھے، 8 جنوری کو اسحاق ڈار کے گھر کی نیلامی ہوئی تھی تاہم عدالتی حکم امتناع اور گاہک نہ آنے کی وجہ سے بولی روک دی گئی تھی، اسسٹنٹ کمشنر ماڈل ٹاوَن لاہورنے نیلامی اگلی تاریخ تک موخر کر دی تھی۔