زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے لیکچراز کی مستقلی کی درخواست نمٹا دی گئی

زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے لیکچراز کی مستقلی کی درخواست نمٹا دی گئی
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ملک ا‍شرف:  لاہور ہائیکورٹ میں زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے لیکچراز سمیت دیگرز کی مستقلی کے لئے دائر درخواست پر سماعت , عدالت عالیہ نے معاملہ سنڈیکیٹ زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کو بجھواتے ہوئے درخواست نمٹادی.
لاہور ہائیکورٹ کے سنگل بنچ نے عتیق عاطف سمیت دیگر کی درخواست پر سماعت کی ۔ زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کی جانب سے لیگل ایڈوائزر ملک اویس خالد ایڈوکیٹ پیش ہوئے۔ درخواست گزاروں نے وائس چانسلرز زرعی یونیورسٹی فیصل آباد سمیت دیگرز کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ وہ عرصہ دراز سے لیکچراز سمیت دیگر عہدوں پر کام کررہے ہیں ۔ حکومتی پالیسی کے مطابق مستقل نہیں کیا جارہا۔ مجاز اتھارٹی کو درخواستیں دیں۔شنوائی نہیں ہورہی۔

درخواست گزاروں نے استدعا کی کہ عدالت درخواست گزاروں کو مستقل کرنے کا حکم دے ۔ زرعی یونیورسٹی کے لیگل ایڈوائزر ملک اویس خالد ایڈوکیٹ نے درخواست گزاروں کو مستقل کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ درخواست گزاروں کو بھرتی کرتے وقت اخبار اشتہار نہیں دیا گیا۔ درخواست گزار مستقل ہونے کے معیار پر ہورے نہیں اترتے ۔

لیگل ایڈوائزر ملک اویس خالد نے دلائل دیتے ہوئے استدعا کی کہ درخواست خارج کی جائے یا معاملہ سنڈیکٹ زرعی یونیورسٹی کو بھجوادیا جائے ۔

عدالت نے درخواست نمٹاتے ہوئے درخواست نمٹادی اور معاملہ سنڈیکیٹ کو بھجواتے ہوئے اسے قانون کے مطابق درخواست گزاروں کو ریگولر کرنے کا فیصلہ کرنے کی ہدایت کی ۔

ایک اور کیس میں لاہور ہائیکورٹ میں آشیانہ ہاوسنگ سکینڈل کیس میں شریک ملزمان احد چیمہ اورشاہد شفیق کی درخواست ضمانتوں پرسماعت ہويی، 

جسٹس سردار احمد نعیم اورجسٹس فاروق حیدر پرمشتمل دو رکنی بنچ نے سماعت کی، درخواست گزاروں کی جانب سےامجد پرویزاوراعظم نذیر تارڑ ایڈووکیٹ نےموقف اختیارکیا کہ تقریبا دو سال سےزائد عرصہ سےگرفتارہیں، آشیانہ ہاوسنگ سکیم کےدیگرشریک ملزمان کی ضمانتیں ہوچکی ہیں، جسمانی ریمانڈ کےدوران نیب کواپنی بےگناہی کےثبوت فراہم کرچکےہیں،نیب تفتیش مکمل کرکے جوڈیشل ریمانڈ پرجیل بھجواچکی ہے، ملزمان کا احتساب عدالت میں ابھی ٹرائل شروع نہیں ہوا.

درخواست گزاروں کےوکلاء نےاستدعا کی کہ عدالت احد چیمہ اورشاہد شفیق کی بعد از گرفتاری ضمانتیں منظورکرنےکا حکم دے، جسٹس فاروق حیدرنے وکلاء صفائی سےاستفسار کیا کہ بڈنگ کےوقت کی دستاویزات لگائی گئیں، وکلاء نےجواب دیا کہ بڈنگ کےوقت دستاویزات فراہم نہیں کیں، وکلانے کہا کہ ملزمان کے خلاف بےبنیاد مقدمہ بنایا گیا،،قریبی رشتہ داروں کی اراضی کو بےنامی جائیداد ظاہر کیا گیا، نیب کے پاس الزامات سےمتعلق کوئی ٹھوس شواہد نہیں،دورکنی بنچ نے وکلاء صفائی کے دلائل مکمل ہونے پرسماعت تیرہ اہریل تک ملتوی کردی.

عدالت نےآئندہ سماعت پر نیب پراسیکیوٹرکودلائل دینے کی ہدایت کردی۔