ویب ڈیسک: چیف جسٹس عمر عطا بندیال نےاپنی فیملی کی فون گفتگو کی آڈیو ریکارڈنگز لیک ہونے کے متعلق صحافیوں کے سوالات پر پہلے یہ کہا " بس آپ دعا کریں". جب صحافیوں نے اپنے الفاظ بدل کر یہی سوالات پوچھے تو چیف جسٹس نے پہلے سینے پرہاتھ رکھ لیا پھر اپنے منہ پر انگلی رکھی اورخاموشی سے گاڑی میں بیٹھ کر چلے گئے۔
یہ واقعہ اتوار کے روز چیف جسٹس عطا بندیا ل کی جسٹس اے آڑ کارنیلئیس کی یاد میں منعقدہ کانفرنس سے واپسی کے وقت پیش آیا۔ چیف جسٹس سے ان کی فیملی کی سیاسی اور عدالتی موضوعات پر فون گفتگووں کی آڈیو ڑیکارڈنگز لیک ہونے کے متعلق صحافیوں کا یہ پہلا براہ راست مکالمہ تھا۔
صحافی نے چیف جسٹس کے ساتھ ساتھ چلتے ہوئے انہیں متوجہ کر کے پوچھا تھا کہ "آڈہو لیکس ہوتی ہیں، آپ کے خلاف پروپیگنڈا کیا جا رہا ہےکیا آپ سمجھتے ہیں کہ یہ پروپیگنڈا ہے، کیا یہ اچھی بات نہیں؟" صحافی کےبراہ راست سوال پر چیف جٹس نے کہا "بس آپ دعا کریں"۔ جب دوسرےصحافی نے ان سے پوچھا کہ" کبھی آڈیو لیکس، کبھی یہ، کبھی وہ پروپیگنڈا، کیا آپ سمجھتے ہیں حالات کو کچھ بہتر کیا جا سکتا ہے"? تو چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ہونٹوں پر ہاتھ رکھ کر خاموشی اختیار کئے رکھی اور اپنی گاڑی میں یٹھ کر چلے گئے۔