(ویب ڈیسک)گرمیوں کے آغاز سے ہی جہاں صحت سے متعلق بہت سے مسائل جنم لیتے ہیں وہیں پیٹ سے متعلق شکایات میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے کیونکہ گرمیوں میں بیکٹیریا اور متعدد وائرس متحرک ہو جاتے ہیں ، خاص طور پرموسم گرما میں پیٹ کی بیماریوں میں سر فہرست ٹائفائید، ہیضہ، لو لگنے کے سبب بھوک نہ لگنا، الٹیاں، دست اور بخار کا ہونا شامل ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق معدے اور آنتوں میں ورم کا سبب ای کولی بیکٹریا ہوتا ہے جس کے سبب مریض کو اُلٹیاں، دست، بخار ، پیٹ کا درد اور بہت زیادہ قے اور موشن ہوتے ہیں اور مریض میں سے نمکیات اور پانی کا بہت زیادہ اخراج ہو جاتا ہے۔اس مرض سے بچنے اور اس سے جَلد چھٹکارہ حاصل کرنے کے لیے مریض کو پانی کا زیادہ سے زیادہ استعمال کرنا چاہیے اور صفائی کا خاص خیال رکھنا چاہیے۔طبی ماہرین کے مطابق گرمیوں میں بہت زیادہ پھیلنے والا بخار ٹائیفائیڈ ’سالمونیلا ٹائفی‘ نامی بیکٹریا کے سبب ہوتا ہے، اس کی وجہ گندا، مضر صحت پانی کا استعمال ہے۔
ٹائیفائیڈ کی علامات میں بخار کے ساتھ سر اور پیٹ میں درد اور موشن کا ہونا شامل ہے، ٹائیفائیڈ سے متاثر مریض کو مکمل آرام اور ہلکی پھلکی صاف گھر میں بنی غذائیں اور ابلے ہوئے پانی استعمال کرنا چاہیے۔
ٹائیفائیڈ کے دوران ماہرین کی جانب سے چائے، کافی اور دیگر کاربونیٹڈ مشروبات سے گریز تجویز کیا جاتا ہے اور کھانا کھانے سے قبل ہاتھوں کو اچھی طرح سے صابن سے ضرور دھونا چاہیے۔
گرمیوں کی عام بیماری ہیضہ’ Vibrio Cholera ‘ نامی بیکٹریا کے ذریعے پھیلتی ہے، ’وبریو کولیرا ‘ کا سبب زیادہ تر گندا پانی اور پرانی اور باسی خوارک کا استعمال بنتا ہے، ماہرین کے مطابق جن افراد کا ہاضمہ کمزور ہوتا ہے وہ اس بیماری میں جلدی مبتلا ہوجاتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق اس بیماری کا آسان ہدف چھوٹے بچے ہوتے ہیں، اس کا علاج اگر بر وقت نہ کیا جائے تو مریض نمکیات اور پانی کی کمی کے سبب نڈھال ہو کر بے ہوشی کی کیفیت میں جا سکتا ہے۔ اس بیماری میں مریض کو فوری طورپر جسم میں پانی کی کمی کو پورا کرنا چاہیے، جس کے لیے نمکیات والے محلول ’او آر ایس ‘ پینا مفید ثابت ہوتا ہے۔
گرمیوں میں عام سامنے آنے والی بیماری ہیپاٹائٹس A بھی گندے پانی سے پھیلتا ہے اور مریض کے جسم میں وائرس داخل ہونے کے چار ہفتے بعد پیٹ میں درد، بخار، قے، آنکھیں اور پیشاب کا پیلا پڑجانا، شدید کمزوری کی علامتیں ظاہر ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔ ہیپاٹائٹس اے سے بچنے کے لیے صاف ستھرے پانی اور خوراک کا استعمال کرنا چاہیے۔