وزیراعظم شہبازشریف اور سیکریٹری جنرل اسلامی تعاون تنظیم حسین ابراہیم طہ ٰ کی ٹیلی فونک گفتگو

Cm Shahbaz sharif,telephonic conversation,Secretary general,OIC,City42
کیپشن: Shahbaz sharif,file photo
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک)وزیراعظم شہبازشریف اور سیکریٹری جنرل اسلامی تعاون تنظیم حسین ابراہیم طہ ٰ کی ٹیلی فون پر گفتگو،وزیراعظم اور سیکریٹری جنرل او آئی سی نے بڑھتے ہوئے اسلاموفوبیا کے مسئلے پر بات چیت کی۔
  تفصیلات کے مطابق دونوں قائدین نے قرآن کریم کی بے حرمتی ور ایسے واقعات کے تدارک کے حوالے سے بات کی ،وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان اسلامی دنیا کے دِل دکھانے والے واقعہ کی شدید مذمت کرتا ہے، تمام مذاہب، مقدس ہستیوں ، صحائف ، مقدس کتابوںاور علامات کی توہین کا کوئی جواز قبول نہیں کیاجاسکتا،ایسے قبیح واقعات کو آزادی اظہار رائے یا احتجاج کا نام دینا قابل قبول نہیں۔ 

 گفتگو کے دوران وزیراعظم شہباز شریف نے واقعہ پر اوآئی سی کے اجلاس اور کردار کی  تحسین کی ،سعودی ولی عہد شہزاد محمد بن سلمان نے مسئلے پر قائدانہ کردارادا کیا، شہزادہ محمد بن سلمان کی مذموم واقعے کے فوری بعد او آئی سی اجلاس بلانے میں کردار کو سراہتے ہیں۔ایسے واقعات روکنے کے لئے اسلامی دنیا کی متفقہ آواز کے طورپر اوآئی سی جامع حکمت عملی مرتب کرے۔

وزیراعظم نے مزید کہا کہ عالمی سطح پر آگاہی پیدا کرنے کے لئے بھی او آئی سی کو کردار ادا کرنا ہوگا، عالمی سطح پرموثر قانون سازی کے لئے او آئی سی کے پلیٹ فارم سے کام کرنے کی ضرورت ہے، اسلام اورمسلمانوں کے خلاف نفرت اور اشتعال انگیزی، اسلاموفوبیا کے مقابلے کے لئے مل کر کام کرنا ہوگا۔

وزیراعظم شہباز شریف نےسویڈن واقعے سے پیدا ہونے والی صورتحال پر جنیوا میں قائم انسانی حقوق کونسل میں فوری بحث کرانے کا خیرمقدم کیا۔سیکرٹری جنرل  اوآئی سی سے گفتگو  میں ان کا کہنا تھا کہ اوآئی سی کو یہ معاملہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی سطح پر بھی اٹھانا چاہیے، اقوام متحدہ کے دیگر اداروں میں بھی امت مسلمہ کے جذبات مجروح کرنے والے معاملے کو اٹھایاجائے۔

سیکریٹری جنرل اوآئی سی نے کہا کہ قرآن کریم کی بے حرمتی کے واقعے سے پوری امت مسلمہ کے دِل کو ٹھیس پہنچی ہے، اسلاموفوبیا کے مسئلے سے نمٹنا اور اس رجحان کو روکنے کی کوشش او آئی سی کی اولین ترجیح ہے، سیکریٹری جنرل حسین ابراہیم طہ ٰ نے او آئی سی میں پاکستان کے فعال کردار کو سراہا۔