ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

جعلی خبریں، درست خبروں سے زیادہ مقبول

جعلی خبریں، درست خبروں سے زیادہ مقبول
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک: 2020 کے امریکی انتخابات ہوں یا کورونا ویکسین شاٹس، جھوٹے اور سازشی نظریات کو فروغ دینے والی فیس بک پوسٹس انتہائی مقبول ثابت ہوئیں۔

واشنگٹن پوسٹ  کی رپورٹ کے مطابق نیویارک یونیورسٹی اور فرانس کی یونیورسٹی گرینوبل الپس کے ریسرچرز کی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اگست 2020 سے جنوری 2021 تک غلط معلومات پھیلانے والوں کے آرٹیکلز کو درست خبروں کے طور پر چھ گنا زیادہ لائیکس اور شیئرز ملے۔ جارج واشنگٹن یونیورسٹی کی ڈاکٹر ربیکا ٹرومبل کا کہنا ہے کہ صورت حال پر قابو پانے کیلئے کوششوں کے باوجود غلط معلومات فیس بک پر باآسانی میسر اور پڑھی گئیں۔

دوسری طرف فیس بک کا کہنا ہے کہ یہ تحقیق مکمل تصویر نہیں دکھاتی، فیس بک پر انگیجمنٹ کو اس بات سے الجھانا نہیں چاہیئے کہ کتنے لوگ اسے دراصل فیس بک پر دیکھتے ہیں۔ جب آپ فیس بک پر سب سے زیادہ رسائی حاصل کرنے والے مواد کو دیکھتے ہیں، تو  یہ بالکل ایسا نہیں تاہم ڈاکٹر ٹرومبل  کا کہنا تھا کہ کتنے لوگ اصل میں دیکھتے ہیں کے اعداد و شمار (جسے ’امپریشنز‘ کہا جاتا ہے) فیس بک خفیہ رکھتا ہے۔

پروفیسر نے ٹوئٹر پر مزید کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ فیس بک کو بند یا پابند کیا جائے تاکہ وہ اعداد و شمار کو آزادانہ اور بیرونی جانچ پڑتال کے لیے دستیاب کریں۔ جولائی میں کراوڈ ٹینگل کے اعداد و شمار کے تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ ویکسین کے بارے میں سرفہرست 15 پرفارم کرنے والی فیس بک پوسٹوں میں سے 9 نے جھوٹے یا خطرناک دعوؤں کو فروغ دیا اور اسے سینکڑوں ہزار بار شیئر کیا گیا۔
اسی مہینے صدر جو بائیڈن  کو اس وقت شدید تنقید کا نشانہ بننا پڑا، جب انہوں نے یہ کہہ دیا کہ سوشل میڈیا کمپنیاں لوگوں کو مار رہی ہیں تاہم بعد میں وہ اپنے تبصرے سے پیچھے ہٹ گئے۔