ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

حکمران اتحاد قومی سمبلی میں دو تہائی سے زیادہ ارکان کی قوت کا مالک, ماضی کی طاقتور حکومتیں مات ہو گئیں

حکمران اتحاد قومی سمبلی میں دو تہائی سے زیادہ ارکان کی قوت کا مالک, ماضی کی طاقتور حکومتیں مات ہو گئیں
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42: مسلم لیگ نون، پیپلز پارٹی، مسلم لیگ قاف، ایم کیو ایم اور استحکام پاکستان پارٹی کو 334 ارکان کی قومی اسمبلی میں دو تہائی سے زیادہ اکثریت حاصل ہو گئی ہے۔ قومی اسمبلی میں تمام مخصوص نشستوں کی الاٹمنٹ کے بعد 334 نشستوں کے ہاؤس میں اتحادی حکومت کو 229 ارکان اسمبلی کی قوت حاصل ہے جو دو تہائی اکثریت سے زیادہ ہے۔ 

ماضی کی حکومتوں سے مختلف خصائص

عملاً موجودہ اتحادی حکومت گزشتہ اسمبلیوں میں بننے والی تمام حکومتوں سے عددی لحاظ سے بہت مختلف خصائص کی مالک ہے۔ دو تہائی اکثریت 223 ارکان سے حاصل ہوتی ہے۔ دو تہائی اکثریت کے ساتھ آئین میں ترمیم کی جا سکتی ہے۔ قانون سازی کی غرض سے اس اتحاد کو مزید کئی ارکان کی حمایت بھی مل سکتی ہے۔ 

قومی اسمبلی میں پارٹی پوزیشن کے مطابق  حکمران اتحاد کی سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ ن کی  123 نشستیں ہیں۔ الیکشن 2024 میں مسلم لیگ ن نے 75 جنرل نشستیں سیٹیں جیتیں، مسلم لیگ ن میں 9  آزاد اراکین شامل ہوئے تو اس کی جنرل نشستیں 84 ہو گئیں، اسے خواتین کی 34 اور  مذہبی اقلیتوں کی 5  نشستیں ملیں۔

پیپلز پارٹی کے ارکان کی مجموعی تعداد 73 ہو گئی ہے۔   پیپلز پارٹی نے 54  جنرل نشستیں جیتیں، اسے خواتین کی 16 اور مذہبی اقلیتوں کی 3 نشستیں ملیں۔

مسلم لیگ ق کے ارکان کی تعداد 5 ہے، ق لیگ نے تین جنرل نشستیں جیتیں، ایک آزاد رکن پارٹی میں شامل ہوا، خواتین کی مخصوص نشست 1 ملی۔

استحکام پاکستان پارٹی کے مجموعی ارکان کی تعداد 4 ہے، اس نے تین جنرل نشستیں جیتیں اور  خواتین کی ایک مخصوص نشست حاصل کی۔

حکومت سے الگ جماعتوں کی پوزیشن

  متحدہ قومی موومنٹ کے ارکان کی  تعداد 22 ہے، متحدہ قومی موومنٹ نے17 جنرل نشستیں جیتیں، اسے خواتین کی 4 مخصوص نشستیں اور ایک اقلیتی نشست ملی ہے۔

 حکومت میں شامل اتحاد سے باہر    (پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ) سنی اتحاد کونسل کے قومی اسمبلی میں ارکان کی تعداد 82 ہے جبکہ جمعیت علما اسلام  کے  ارکان کی تعداد 11 ہے،  جمیعت  نے 6 جنرل نشستیں جیتی ہیں، خواتین کی 4 مخصوص نشستیں اور اقلیت کی 1 نشست حاصل کی ہے۔ جمعیت علما اسلام نہ حکومت میں شامل ہے نہ حکومت کی مخالف سنی کونسل کے ساتھ متفق ہے۔

مجلس وحدت المسلمین کی ایک نشست ہے، مسلم لیگ ضیا کی بھی1، بلوچستان عوامی پارٹی 1، بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل 1، نیشنل پارٹی 1 اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کی بھی 1 نشست ہے۔

 قومی اسمبلی میںاس وقت  آزاد  اراکان  کی تعداد 8 ہے جنہیں کسی نہ کسی سیاسی جماعت کا حصہ بننا ہے، قومی اسمبلی کے ایک حلقے این اے 8  باجوڑ  میں الیکشن نہیں ہوا  جب کہ این اے 146 خانیوال کا نوٹی فیکشن رکا ہوا ہے۔