بیوروکریسی کاٹی کے گروپ چھا گیا

بیوروکریسی کاٹی کے گروپ چھا گیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(قیصر کھوکھر) پنجاب کی بیورو کریسی میں پرنسپل سیکرٹری تو وزیراعلیٰ طاہر خورشید کی تعیناتی ایک اچھا اور خوش آئند قدم ہے۔ پنجاب کی بیورو کریسی کو کافی عرصہ سے ایک مضبوط پرنسپل سیکرٹری ٹو وزیراعلیٰ کی اشد ضرورت تھی جو کہ طاہر خورشید نے پر کر دی ہے۔ جی ایم سکندر کے بعد ایک اچھے منجھے ہوئے اور فرض شناس اور محنتی پرنسپل سیکرٹری ٹو وزیراعلیٰ طاہر خورشید ہیں۔ طاہر خورشید ایک اچھی شہرت کے حامل افسر کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان احمد بزدار کو چاہئے کہ وہ ان کے ہاتھ مضبوط کریں اور ان پر زیادہ سے زیادہ اعتماد کریں اور انہیں بیورو کریسی کی ہائر اینڈ فائر میں فری ہینڈ دیں تاکہ بہتر سے بہتر افسران کو فیلڈ اور سیکرٹری لگایا جا سکے۔

بیوروکریسی میں طاہر خورشید گروپ ٹی کے  گروپ کے نام سے مشہور ہے اور بیورو کریسی میں انہیں ایڈیشنل چیف سیکرٹری ارم بخاری، سیکرٹری انرجی محمد عامر جان، ڈی جی ایکسائز صالحہ سعید، ڈی جی ایل ڈی اے احمد عزیز تارڑ، کمشنر ملتان جاوید اختر محمود کی مکمل حمایت حاصل ہے۔ وزیراعلیٰ بھی طاہر خورشید پر اعتماد کرتے ہیں اور چیف سیکرٹری جواد رفیق ملک کی نسبت وزیراعلیٰ کے زیادہ قریب ہیں اور یہ کہ وزیراعلیٰ آج کل طاہر خورشید کی نامزدگی پر ہی بیورو کریسی کے تقرر و تبادلے کر رہے ہیں۔ ارم بخاری کو طاہر خورشید کی ہی نامزدگی پر ایڈیشنل چیف سیکرٹری پنجاب تعینات کیا گیا ہے اور محمد عامر جان کو بھی انہی کی درخواست پر سیکرٹری اوقاف کا اضافی چارج دیا گیا ہے۔ اس طرح بیورو کریسی کے تقرر و تبادلوں میں طاہر خورشید مکمل طور پر ان ہو گئے ہیں اور چیف سیکرٹری پنجاب جواد رفیق ملک پیچھے چلے گئے ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ اگلے چیف سیکرٹری پنجاب طاہر خورشید ہی ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب یہ فیصلہ کر چکے ہیں اور اب حالات اور وقت کا انتظار کیا جا رہا ہے۔ وزیراعظم عمران خان سے بھی اس سلسلہ میں بات چل رہی ہے اور جلد یا دیر سے یہ مسئلہ حل ہو جائے گا اور طاہر خورشید چیف سیکرٹری پنجاب لگ جائیں گے۔

اگلے بورڈ میں طاہر خورشید کو گریڈ بائیس بھی ملنا ہے۔ اگلے بورڈ میں ارم بخاری اور طاہر خورشید دونوں کا گریڈ بائیس متوقع ہے دونوں ہی اچھے اور قابل افسر ہیں۔ طاہر خورشید کو چیف سیکرٹری پنجاب جواد رفیق ملک کی نسبت وزیراعلیٰ کی خصوصی قربت حاصل ہے جو کہ چیف سیکرٹری پنجاب کو حاصل نہیں ہے۔ طاہر خورشید کمشنر ڈی جی خان اور ڈی سی مظفر گڑھ رہے ہیں اور وزیراعلیٰ پنجاب کو صوبے کے انتظامی معاملات طاہر خورشید کو دینا چاہیے تاکہ بیورو کریسی کے تقرر و تبادلوں میں شفافیت اور بہتری لائی جا سکے۔ ایک مضبوط پرنسپل سیکرٹری ٹو وزیراعلیٰ وقت کی ضرورت ہے اور اب کافی عرصہ بعد یہ خلاء طاہر خورشید نے پر کیا ہے۔

خاص طور پر اے سی اور ڈی سی کے تبادلوں کا اختیار بھی طاہر خورشید کو دیا جائے تاکہ پک اینڈ چوز کے بجائے میرٹ پر اور فیلڈ کی سوجھ بوجھ اور عوام دوست افسران کو ہی فیلڈ میں تعینات کیا جا سکے۔ بیورو کریسی کا میجر (ر) اعظم سلیمان خان گروپ آج کل پیچھے چلا گیا ہے اور اس طرح یہ گروپ آہستہ آہستہ ختم ہو رہا ہے۔ چیف سیکرٹری پنجاب جواد رفیق ملک نے ابھی تک بیورو کریسی میں اپنی کوئی ٹیم نہیں بنائی۔ وہ میجر ریٹائرڈ اعظم سلیمان خان کی ٹیم سے ہی کام چلا رہے ہیں اور اس طرح جواد رفیق ملک کا بیورو کریسی میں کوئی گروپ یا ٹیم نہیں۔

وہ ایک غیر جانبدار اور شرافت کی طرح نوکری کر رہے ہیں۔ جواد رفیق ملک ایک شریف النفس افسر کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ انہوں نے بیورو کریسی کے تمام معاملات وزیراعلیٰ اور طاہر خورشید کے سامنے از خود سرنڈر کر رکھے ہیں اور اب ایوان وزیراعلیٰ پنجاب سول سیکرٹریٹ کی نسبت بہت زیادہ مضبوط ہو گیا ہے۔ پنجاب کی بیورو کریسی کو ایوان وزیراعلیٰ سے ہی چلایا جا رہا ہے۔

پنجاب سول سیکرٹریٹ میں پہلے ہی چیف سیکرٹری جواد رفیق ملک نے آنا چھوڑ رکھا ہے اور وہ کیمپ آفس سے اجلاس کر رہے ہیں اور دفتر ی امور نمٹا رہے ہیں۔ مضبوط بیورو کریسی موجودہ حکومت کی اشد ضرورت ہے اور جب تک ادارے اور افسران مضبوط نہ ہونگے کام نہیں چلے گا۔

قیصر کھوکھر

سینئر رپورٹر