(علی ساہی) شہر میں درجنوں فورسز کے باوجود گاڑیوں اور موٹرسائیکل کی چوری نہ رُک سکی، روزانہ 3 شہری کار سے اور 15 موٹرسائیکل سے محروم ہو رہے ہیں۔
گاڑیوں اور موٹرسائیکل چوری کی بڑھتی ہوئی وارداتوں نے ڈولفن، پی آر یو سمیت دیگر فورسز کی پٹرولنگ کا پول کھول دیا ہے۔ سرکاری اعداد و شمارکے مطابق رواں سال کے 11 ماہ میں شہر بھر سے 6 ہزار دس گاڑیاں اور موٹرسائیکل چوری ہوئیں۔ گاڑیوں کی چوری کی روک تھام کے لیے بنایا گیا اینٹی وہیکل لفٹنگ سٹاف بھی چوری شدہ گاڑیوں کو برآمد کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہے۔
شہرمیں روزانہ 15 موٹرسائیکل اور 3 کاریں چوری ہونے کے مقدمات درج ہوتے ہیں اور جس گاڑی کی چوری کا مقدمہ درج ہو ایکسائز کے سسٹم میں آٹومیٹکلی بلاک ہوجاتی ہے، بلاک شدہ گاڑیوں میں 5 ہزار 54 موٹرسائیکل اور 956 کاریں شامل ہیں، چوری ہونیوالی گاڑیوں کی برآمدگی کی شرح صرف 15 فیصد ہے۔
بہت ساری گاڑیوں اور موٹرسائیکلوں کی سی سی ٹی وی فوٹیج کے باوجود بھی چوری ہونیوالی سینکڑوں گاڑیاں برآمد نہیں ہوسکیں، پنجاب بھر کی بات کی جائے تو 7140 گاڑیاں اور موٹرسائیکلیں چوری ہوئی ہیں۔
عوام کا اربوں روپے کا نقصان پولیس کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔