نیپال زلزلہ سے مرنے والوں کی تعداد 157 ہو گئی،سینکڑوں ملبہ تلےموجود

Nepal Earthquake, Rescue Operation in earthquake hit areas, Search and Rescue operations, City42, Western Nepal
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42: نیپال میں زلزلے سے مرنے والوں کی تعداد  157 ہو گئی، زلزلہ میں سینکڑوں افراد  زخمی ہیں اور بہت سے خاندان منہدم گھروں کے ملبے میں دب گئے ہیں۔
جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب آدھی رات کو نیپال کے شمال مغرب کو ہلا دینے والے ہولناک زلزلے سے بچ جانے والوں نے بتایا کہ اچانک لرزنے سے مکانات منہدم ہو گئے اور پورے خاندان دفن ہو گئے، کیونکہ  تقریباً سارا نیپال زلزلہ کے وقت سویا ہوا تھے۔ اب تک شمار کی جانے والی لاشوں کی تعداد 157 ہو  چکی ہے جبکہ دور دراز پہاڑی گاوں میں گرے ہوئے مکانوں کا ملبہ ہٹا کر زندہ بچنے والوں اور لاشوں کی تلاش کا کام ابھی جاری ہے۔

مقامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق، ہلاک ہونے والوں میں سے زیادہ تر ملبے سے اس وقت کچلے گئے جب ان کے مکانات - جو عام طور پر پتھروں اور گارےسے بنائے جاتے ہیں - جمعہ کی آدھی رات کے زلزلے کی وجہ سے گر گئے۔

 امدادی آپریشن میں اس وجہ سے رکاوٹ پیدا ہو رہی ہے کہ بہت سے پہاڑی دیہاتوں تک صرف پیدل ہی پہنچا جا سکتا ہے۔ زلزلے کے باعث لینڈ سلائیڈنگ سے سڑکیں بھی بند ہوگئی ہیں۔ فوجیوں کو بلاک شدہ سڑکوں کو صاف کرنے پر مامور کیا گیا ہے۔

نائب وزیر اعظم نارائن کاجی شریستھا نے کہا ہےکہ حکومت متاثرہ علاقوں تک زیادہ سے زیادہ امداد پہنچانے کی کوشش کر رہی ہے۔ خیمے، خوراک اور ادویات اکم پڑ گئی ہیں گئیں کیونکہ ہزاروں لوگ راتوں رات بے گھر ہو گئے ہیں۔

ایک زخمی بمل کمار کارکی نے صحافیوں کو بتایا کہ، "میں گہری نیند میں تھا کہ اچانک زوردار ہلچل شروع ہو گئی۔ میں نے بھاگنے کی کوشش کی لیکن پورا گھر گر گیا۔ میں نے بھاگنے کی کوشش کی لیکن میرا آدھا جسم ملبے میں دب گیا،" بمل کمار کارکی ان پہلے لوگوں میں سے ایک تھےجنہیں امدادی کارکن ہسپتال پہنچانے مین کامیاب ہوئے۔

 بمل کمار نے بتایا کہ "میں مدد حاصل کرنے کیلئے چیختا رہا، لیکن میرا ہر ایک پڑوسی بھی اسی حالت میں تھا اور مدد کے لیے چیخ رہا تھا۔ ریسکیورز نے مجھے ڈھونڈنے میں تقریباً ایک گھنٹہ لگایا،"

ہسپتال میں صحت یاب ہونے والے ایک اور زخمی شخص  ٹکا رام نے  بتایا"میں رات کو سو رہا تھا اور رات کے ساڑھے 11 کے قریب سب کچھ ہلنے لگا اور پھرگھر گر گیا۔ بہت گھر منہدم ہو گئے اور بہت سے لوگ دب گئے،

نیپال کے فوجیوں کو بھی منہدم گھروں سے لاشیں اور زخمیوں کو نکالنے کے لئے بھیجا گیا ہے۔  

امریکی جیولوجیکل سروے نے کہا کہ زلزلے کی ابتدائی شدت 5.6 تھی اور یہ 11 میل (18 کلومیٹر) کی گہرائی میں آیا۔ نیپال کے قومی زلزلے کی نگرانی اور تحقیقی مرکز نے کہا کہ اس کا مرکز جاجر کوٹ تھا، جو دارالحکومت کھٹمنڈو سے تقریباً 400 کلومیٹر (250 میل) شمال مشرق میں ہے۔

حکام نے بتایا کہ جاجرکوٹ ضلع میں، جو زیادہ تر زرعی علاقہ ہے، وہاں کم از کم 105 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی ہے جبکہ پڑوسی ضلع رکوم میں 52 افراد ہلاک ہوئے۔ مزید 184 زخمی ہوئے۔

سیکورٹی اہلکاروں نے رات بھر دیہاتیوں کے ساتھ مل کر گرے ہوئے مکانوں سے ہلاک اور زخمیوں کو نکالنے کا کام کیا۔ حکام نے بتایا کہ ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے کیونکہ کئی مقامات پر مواصلات ابھی تک منقطع ہیں۔

نیپال گنج شہر کے علاقائی ہسپتال میں، 100 سے زیادہ بستر زخمیوں سے بھرگئے تھے اور ڈاکٹروں کی ٹیمیں زخمیوں کی مدد  میں مصروف تھیں۔

دور دراز علاقوں میں نقصانات کی رپورٹین موصول ہونے کے بعد ہفتہ کے روز ریسکیو ہیلی کاپٹروں کے علاوہ، چھوٹے سرکاری اور فوجی طیاروں کا بھی استعمال کیا گیا جو مختصر پہاڑی پٹیوں میں اترنے کے قابل تھے۔

وزیر اعظم پشپا کمل دہل خود بھی ڈاکٹروں کی ایک ٹیم کے ساتھ ہیلی کاپٹر پر روانہ  زلزلہ سے متاثر علاقہ میں روانہ ہوئے۔ دہل نے 1996 سے2006  تک ایک مسلح کمیونسٹ بغاوت کی قیادت کی تھی جو زلزلے سے متاثر ہونے والے اضلاع میں ہی شروع ہوئی تھی۔

زلزلہ، جو اس وقت آیا جب بہت سے لوگ اپنے گھروں میں سو رہے تھے، بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں بھی محسوس کیا گیا، جو 800 کلومیٹر (500 میل) سے زیادہ دور ہے۔

  نیپال میں زلزلے عام ہیں۔ یہ علاقہ زمین کے اندر اس ٹیکٹونک پلیٹ کے کنارے پر ہے جسے ہمالیائی پلیٹ کہتے ہیں۔ 2015 میں 7.8 شدت کے زلزلے میں تقریباً 9,000 افراد ہلاک اور تقریباً 10 لاکھ ڈھانچے کو نقصان پہنچا تھا۔ اس زلزلہ کے بعد بڑا زلزلہ اب آیا ہے۔