اظہر تھراج:”کورونا ورونا کچھ نہیں،یہ ایک ساز ش ہے“ ایک ایسی سازش ۔جو امریکا اور اسرائیل نے مسلمانوں کیخلاف مل کر تیار کی ہے، امریکا اور اسرائیل چاہتے ہیں مسلمان ایک دوسرے سے دور ہوجائیں،اپنی مساجد میں نماز ادا نہ کرسکیں،اپنے بزرگوں کے مزاروں پر دھمال نہ ڈال سکیں،یہ دہی بھلے بنانے والوں،سموسے بیچنے والوں،بریانی کھلانے والوں،جاب کرنیوالوں سبھی کیخلاف سازش ہے،یہ ہر تیسرے پاکستانی کے خیالات ہیں ،جن کے آگے سب دلیلیں،سب لاک ڈاﺅن بے سود ہیں۔
ویسے تو ہم ہر معاملے میں بے حس ہیں لیکن کورونا کے معاملے میں ہماری بے حسی کی کچھ وجوہات ہیں،پہلی وجہ یہ ہے کہ ہمارے معاشرے کا ہر معاملے میں ایکسپرٹ ہونے کا گمان ہے،ہر بندے کو خود کو ٹھیک اور دوسرے کو غلط سمجھنا ہے، ہمارے معاشرے میں مولوی،مفتی ،حکیم اور دانشور کثرت سے پائے جاتے ہیں،ایسے ایسے مفتی کہ جھٹ سے فتویٰ صادر فرما دیتے ہیں،حکیم اور ماہر طب ایسے کہ آپ میں کوئی نہ کوئی مرض ضرور نکال کرمفت میں نسخہ عنایت کردیں گے،دانشوری اور تجزیہ نگاری کے آگے تو سب کی بس ہے،بڑے بڑے صحافی بھی ان کے آگے ہاتھ کھڑے کردیتے ہیں،رہی سہی کسر فیس بکی او رٹوئٹری نقادوں نے پوری کردی ہے،یہ سب کورونا وائرس کو ٹوپی ڈرامہ قرار دیتے ہیں۔
دوسری وجہ سرمایہ داروں کے پھیلائے گئے غلط نظریات ہیں،ان لوگوں نے صارفین کے ذہنوں میں ایسے ایسے خیالات ڈال دیے ہیں کہ وہ اس کو سیریس لینے کو تیار نہیں۔تیسری وجہ یہ ہے کہ شروع شروع میں کورونا کے مریض کم تھے،میڈیا پر خبر چلتی تو لوگ اسے سنجیدہ نہیں لیتے تھے کئی لوگ کہتے فرمائے گئے کہ ”ہمارے علاقے یا محلے میں تو نہیں،یہ سب جھوٹ ہے“اس سب جھوٹ کی منطق نے کورونا کو ان کے گلی محلوں تک پہنچا دیا۔
چوتھی وجہ ہماری حکومت کی کنفیوژن ہے،اس حکومت نے پہلے کورونا کو باہر سے درآمد کیا پھر روز طرح طرح کے بیانات دے کر غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا۔یہاں کورونا وائرس سے زیادہ سخت لاک ڈاﺅن،نرم لاک ڈاﺅن،سمارٹ لاک ڈاﺅن جیسے نظریوں پرسیاست کو اہمیت دی گئی ، وزیر اعظم نے کئی بار خطاب اور سیکڑوں ٹویٹس کیے، وزیر اعظم اب تک اپنی ضد پر قائم ہیں،وہ اجلاسوں،پبلک مقامات پر ماسک نہیں پہنتے اور عوام سے احتیاطی تدابیر کی توقع کرتے ہیں،ایسا تو نہیں ہوتا۔وزیراعظم صاحب نے اپنے تیسرے خطاب میں کورونا وائرس سے نمٹنے کے دو گر بتائے تھے : ایک ایمان اور دوسرا ٹائیگر فورس۔یہ دونوں گر کام نہیں آسکے اور کورونا گھر گھر پہنچ گیا۔اب حالت یہ ہے کہ گھر گھر سے کورونا نکلے گا تم کتنے کورونا مارو گے۔
بھوکے کے سامنے دستر خوان سجا دیا جائے تو اسے کھانے سے نہیں روکا جاسکتا۔ کورونا وائرس کے آگے ہم نے خود دستر خوان لگایا ہے،اسے خود گھر گھر آنے کی دعوت دی ہے تو کیسے روک سکتے ہیں،بڑے خوش تھے کہ چین جیسی صورتحال نہیں۔اب تو ہم چین کو بھی شکست دے چکے۔ہمارے نمبر تو اس سے بڑھ چکے۔اٹلی ،سپین ، امریکا ہم سے دور نہیں۔کیونکہ ہر بازار،ہرگاڑی ،ہر پارک،ہر مقام پر کورونا ہمارا انتظار کررہاہے،خواتین اپنے بچوں کے ساتھ شاپنگ کے دوران گھروں میں کورونا لا رہی ہیں،ہمارے معاون صحت کہتے ہیں چھیانوے فیصد سے زیادہ کورونا مقامی طور پر پھیلا ہے۔اس کی بڑی وجہ گھر گھر میں آنیوالا شاپنگ کا تھیلا ہے۔گلی محلوں میں لگا میلہ ہے۔چینی،پتی کے ساتھ ہم کورونا بھی لارہے ہیں۔