آئی ایم ایف کیساتھ معاہدہ کب تک متوقع؟اہم خبرآگئی

آئی ایم ایف کیساتھ معاہدہ کب تک متوقع؟اہم خبرآگئی
کیپشن: IMF,Pakistan
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک: عالمی مالیاتی ادارے کیساتھ اسٹاف لیول کا معاہدہ جمعرات تک متوقع ہے۔

 پاکستان نے برآمدی شعبے کیلئے بجلی اور گیس ٹیرف کی سبسڈی ختم کرنے پر اصولی اتفاق کرلیا ہے، حکومت سگریٹ، میٹھے مشروبات، جائیداد، بیرون ملک فضائی سفر پر ڈیوٹی اور ٹیکسز میں اضافے پر تیار ، بینکوں کی آمدنی پر بھی لیوی لگے گی، IMF کسان پیکیج پر متفق، بورڈ سےمعاہدے کی منظوری مارچ میں متوقع ہے۔

 پاکستانی حکام نے بتایا ہے کہ نظرثانی شدہ سرکلر ڈیبٹ مینجمنٹ پلان کے بعد مالیاتی خسارہ 400 سے 450 ارب ہوگا، مالیاتی خسارے کے اعداد و شمار پر ہم آہنگی میں ناکامی کو مدنظر رکھتے ہوئے تکنیکی سطح کے مذاکرات پیر کو بھی جاری رہیں گے اور پھر منگل سے پالیسی سطح کے مذاکرات شروع ہونے کی توقع ہے۔

بڑھتے ہوئے مالیاتی خسارے کا پتہ لگانے اور اسے طے کرنے کیلئے تعطل کے دوران بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے تقریباً 900ارب روپے کے مالی خسارے پر کام کرلیا ہے، جو مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) کے 1 فیصد کے برابر ہے، یہ اسٹاف لیول پر معاہدے پر عمل درآمد کے لئے اب تک کی حل طلب ایک بڑی رکاوٹ ہے۔

تاہم پاکستانی حکام نے بنیادی خسارے کو کم کرنے کی تیاری کرلی ہے اور آئی ایم ایف سے نظرثانی شدہ سرکلر ڈیبٹ مینجمنٹ پلان (سی ڈی ایم پی) کے تحت کمی کے بہاؤ کو شامل کرنے کیلئے کہا ہے ، 687 ارب روپے کی ممکنہ اضافی سبسڈی کی رقم کو کم کرکے 605 ارب روپے تک کردیا گیا ہے  اس طرح مالیاتی خسارہ زیادہ سے زیادہ 400سے 450 ارب روپے تک ہوگا۔ 

اعلیٰ حکام نے فنڈ پروگرام کی بحالی کے لئے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے دستخط سے متعلق آئی ایم ایف کی شرط کے کسی بھی امکان کو یکسر مسترد کر دیا ہے اور کہا کہ آئی ایم ایف کے جائزہ مشن کے ساتھ ایسی کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔ 

اعلیٰ سرکاری ذرائع نے پس منظر کی بات چیت میں صحافیوں کے ایک منتخب گروپ سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ تکنیکی سطح پر ہونے والی بات چیت کے دوران پاکستان اور دورہ کرنے والے آئی ایم ایف کے جائزہ مشن کے درمیان درست مالیاتی خسارے کا پتہ لگانے پر اب بھی اختلافات برقرار ہیں۔

ایک بار جب اسے آئی ایم ایف کے ساتھ حتمی شکل دے دی جائے گی تو ٹیکس کے اضافی اقدامات کو مضبوط کیا جائیگا جسے آئندہ منی بجٹ کے ذریعے منظر عام پر لایا جائے گا۔ مالیاتی خسارے کے اعداد و شمار پر ہم آہنگی میں ناکامی کو مدنظر رکھتے ہوئے تکنیکی سطح کے مذاکرات پیر کو بھی جاری رہیں گے اور پھر منگل سے پالیسی سطح کے مذاکرات شروع ہونے کی توقع ہے۔ 

اعلیٰ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ برآمدی شعبے کے لئے بجلی اور گیس ٹیرف کی سبسڈی ختم کرنے پر اصولی طور پر اتفاق کیا کیونکہ اس قسم کا ڈول آؤٹ آئی ایم ایف کے لئے بالکل ناقابل قبول ہے۔ 

عہدیدار نے کہا کہ برآمد کنندگان کی اس اسکیم میں بڑی تبدیلیاں لا کر نظر ثانی کی جائے گی۔ تاہم آئی ایم ایف نے کسان پیکیج پر اتفاق کیا، اس کے لئے بجلی کی سبسڈی، بلوچستان کے لئے 60 ہزار ٹیوب ویلز کی سبسڈی اور آزاد جموں و کشمیر کے لیے سبسڈی کی ضرورت ہے۔ 

آئی ایم ایف جی ایس ٹی کی شرح میں 1 فیصد اضافہ یعنی 17سے بڑھا کر 18فیصد کرنے اور پیٹرولیم مصنوعات پر 17 فیصد جی ایس ٹی لگانے کا مطالبہ کررہا ہے لیکن حکومت آخری حد تک اس کیخلاف مزاحمت کر رہی ہے۔

حکومت امیر طبقات کیساتھ ساتھ درآمدات پر بھی فلڈ لیوی لگانے، بینکنگ سیکٹر کی جانب سے کمائے گئے ونڈ فال منافع پر 41فیصد کی شرح پر لیوی لگانے، سگریٹ، میٹھے مشروبات پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) کی شرح 13سے بڑھا کر 17فیصد کرنے، جائیداد کے لین دین، بیرون ملک ہوائی سفر اور دیگر پر ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح میں اضافہ کرنے کیلئے تیار ہے۔

آئی ایم ایف نے اندازہ لگایا کہ ایف بی آر کو 7470 ارب روپے کا سالانہ ہدف حاصل کرنے میں 130ارب روپے کی کمی کا سامنا کرنا پڑیگا۔ پاکستانی حکام نے آئی ایم ایف کو اسٹاف کی سطح کے معاہدے پر عمل درآمد کیلئے قائل کرنے کیلئے اپنے تین آپشنز تیار کئے ہیں۔ یہ تینوں آپشنز بنیادی طور پر اخراجات میں کمی اور افراط زر کے دباؤ کو کم کرنے کے مقصد سے اضافی ٹیکس کے اقدامات کرنیکا تصور کرتے ہیں۔

 پاکستان نے آئی ایم ایف سے 470ارب روپے کے سیلابی اخراجات کا استثنیٰ مانگا ہے اور فنڈ نے اس پر اتفاق کیا۔ پاکستان اور آئی ایم ایف کے اعلیٰ حکام کی ہفتے کو غیر رسمی ملاقات ہوئی جس میں آئی ایم ایف نے جی ڈی پی کے 1فیصد کے مالیاتی فرق کا اپنا ابتدائی تخمینہ شیئر کیا جو کہ بنیادی خسارے کو حاصل کرنے میں 884 ارب روپے کے برابر ہے۔