خطرناک وائرس بھارت اور کئی ایشیائی ممالک میں پھیل گیا، سندھ میں ایڈوائزری جاری

Nipah virus, Global Center for Health Security, University of Nebraska Medical Center, City42
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ْسٹی42: بھارت، بنگلہ دیش، ملائشیا اور ایشیا کے کئی ممالک میں پھیلنے والے خطرناک وائرس " نیپاہ"  پھیلنے کے باعث پاکستان میں بھی اس خطرناک وائرس کے ممکنہ پھیلاؤ کا خطرہ  محسوس کیا جا رہا ہے۔محکمہ صحت سندھ نے صوبے کے تمام ہسپتالوں کو ایڈوائزری جاری کردی۔

  نیپاہ (nipah) وائرس کے ممکنہ خطرے کے پیش نظر تمام عملے کو الرٹ رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ڈائریکٹرجنرل ہیلتھ سندھ نے تمام اسپتالوں کو مراسلہ لکھ دیا  جس میں سندھ بھر کے اسپتالوں کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹس، ڈائریکٹرز، اور محکمہ لائیو اسٹاک کے اہلکاروں کو الرٹ رہنے کی ہدایت  کی گئی ہے۔محکمہ صحت کے ذرائع کے مطابق سندھ بھر میں تاحال نپاہ وائرس کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا۔ بھارت میں نیپاہ وائرس ابتدا میں جنوبی ریاست میں سامنے آیا جہاں ریاستی حکام کے دعوے کے مطابق اسے پھیلنے سے روک لیا گیا تاہم اس کے پھیلاو کے ھوالے سے متضاد اطلاعات سامنے آ رہی ہیں۔ 

یونیورسٹی آف نبراسکا میڈیکل سنٹر کی رپورٹ

امریکہ کی یونیورسٹی آف نبراسکا کے میڈیکل سنٹر کی جانب سے چند روز پہلے شائع کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نیپاہ وائرس نہ صرف بھارت بلکہ کئی ایشیائی ممالک میں پھیل گیا ہے اور اس وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 100 سے تجاوز کر گئی ہے۔

یونیورسٹی آف نبراسکا میڈیکل سنٹر کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نپاہ وائرس کی وبا بھارت اور کئی دیگر ایشیائی ممالک میں پھیل چکی ہے، رپورٹس کے مطابق، تقریباً 300 کیسز کے درمیان کل مرنے والوں کی تعداد 100 سے زیادہ ہو چکی ہے۔

ہندوستان کی ریاست کیرالہ میں، کچھ اسکولوں اور دفاتر کو بند کرنے پر مجبور کیا گیا کیونکہ مقامی حکام نے اس مہلک پیتھوجین کے پھیلاؤ کو کم کرنے یا روکنے کے لیے پابندیاں عائد کی تھیں۔


یونیورسٹی آف نبراسکا کی رپورٹ کے مطابق  پچھلے سالوں میں نیپاہ سے متعلقہ وبا پھیلی ہے، اس کا ایک موجودہ مرکز بھارت کی جنوبی ریاست کیرالہ میں ہے، جہاں چھ افراد چمگادڑ سے پھیلنے والے نپاہ وائرس سے متاثر ہیں۔ اگست کے آخر میں اس پیتھوجین کے سامنے آنے کے بعد سے ان میں سے دو افراد مر چکے ہیں۔

ہندوستان اور اس کے پڑوسی ملک بنگلہ دیش کے ساتھ ساتھ ملائیشیا اور سنگاپور جیسے جنوب مشرقی ایشیا کے ممالک میں بھی نپاہ وائرس کے پھیلنے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ ماہرین نے اس وبا کے مزید پھیلنے سے پہلے،  نپاہ وائرس کے خاتمہ کے لئے ایک ویکسین کی جلد از جلد تیاری پر زور دیا ہے۔

نیپاہ وائرس جانوروں سے انسانوں اور پھر انسانوں سے انسانوں میں تیزی سے پھیلتا ہے ہے اور اس کی ویکسین تاحال دستیاب نہیں ہے۔

اس وائرس کے انسانی جسم میں پہنچنے کے  بعد ایکٹیویٹی شروع ہو جائے تو مرض کی ابتدائی علامات میں تیز بخار،سر میں درد ،جسم میں درد ، کوما سمیت دیگر علامات شامل ہیں۔

نیپاہ وائرس کیا ہے؟
نیپاہ وائرس (Nipah henipavirus) ایک پیتھوجین اور وائرس کی ایک زونوٹک قسم ہے جو انسانوں اور دوسرے جانوروں کو متاثر کرتی ہے۔ زونوٹک ٹرانسمیشن کا مطلب ہے کہ یہ وائرس انسانوں سے جانوروں اورر جانوروں سے سے انسانوں میں منتقل ہو کر آگے پھیلتا ہے۔

1999 میں اس وائرس کی پہلی دریافت کے بعد سے، جب ملائیشیا اور سنگاپور میں خنزیروں اور لوگوں میں اسکے پھیلنے کی اطلاع ملی، نپاہ وائرس کو صحت کے حکام نے ایک ایسی بیماری کے طور پر نامزد کیا ہے جس میں شرح اموات زیادہ ہے۔

چمگادڑوں میں نیپاہ وائرس کیوں؟

سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن (سی ڈی سی) کے مطابق، پھلوں کی چمگادڑیں نیپاہ وائرس کے لیے قدرتی جانوروں کی میزبان ہیں، لیکن یہ خنزیر اور انسانوں میں بیماری کا سبب بھی بن سکتی ہیں۔ نپاہ وائرس کی سب سے عام علامات انسیفلائٹس (دماغ کی سوجن)، طویل بخار، سر درد، اور سانس لینے میں دشواری ہیں۔ ایک متاثرہ شخص ہلکی سے شدید بیماری اور موت کا بھی تجربہ کر سکتا ہے۔

کیا نپاہ وائرس قابل علاج ہے؟
نپاہ وائرس کو  اس کی جان لیوا علامات کے علاوہ جو چیز مہلک بناتی ہے، وہ یہ ہے کہ متاثرہ انسانوں اور جانوروں دونوں کے لیے اس کا کوئی معلوم علاج یا ویکسین نہیں ہے۔

پھر بھی، سی ڈی سی کا کہنا ہے کہ وائرس سے متاثر ہونے والے علاقوں میں بیمار چمگادڑوں اور خنزیروں سے بچنے کے ذریعے نپاہ وائرس کے انفیکشن کو روکا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، کھجور کا کچا رس نہ پینا، جو کہ متاثرہ چمگادڑ سے آلودہ ہو سکتا ہے، وائرس سے بچنے کا ایک اور طریقہ ہے۔

COVID-19 کے برعکس، نپاہ وائرس کی منتقلی نسبتاً کم ہے۔ تاہم، اس کی مہلک علامات اس کی کم ٹرانسمیشن کی شرح ککے باوجود اسے خطرناک بناتی ہیں۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق، اس کے کیس میں اموات کی شرح کا تخمینہ 40% اور 75% کے درمیان ہے۔ یہ شرح مقامی اقدامات جیسے کہ کنٹینمنٹ اور نگرانی کے اقدامات کے لحاظ سے ہر  آؤٹ بریک کے لیے مختلف ہو سکتی ہے۔

بچوں میں نپاہ وائرس
COVID-19 وبائی مرض کے دوران، بچے بڑوں اور بوڑھوں کے مقابلے SARS-CoV-2 وائرس کے لیے کسی نہ کسی حد تک زیادہ لچکدار ہوتے ہیں۔ تاہم، یہ نوجوان عمر کا گروپ نپاہ وائرس کا شکار نظر آتا ہے، خاص طور پر ان بچوں میں جن کے مدافعتی نظام کی نشوونما ہوتی ہے۔

بچوں میں نپاہ وائرس بڑوں کی طرح علامات میں شامل ہوسکتا ہے، بشمول بخار، سر درد، کھانسی، سانس لینے میں دشواری، الٹی، دورے، پٹھوں میں درد، اور کمزوری۔ ماہرین کے مطابق، ان علامات کی جلد شناخت اور مناسب معاون دیکھ بھال متاثرہ بچوں کی مدد کر سکتی ہے۔