لاہور ہائیکورٹ میں آئی جی پنجاب کی تعیناتی کے خلاف درخواست پر سماعت

لاہور ہائیکورٹ میں آئی جی پنجاب کی تعیناتی کے خلاف درخواست پر سماعت
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ملک اشرف) لاہور ہائیکورٹ میں آئی جی پنجاب انعام غنی کی تعیناتی کے خلاف درخواست پر سماعت، عدالت میں وفاقی اور صوبائی حکومت کے لاء افسران کی جانب سے جواب جمع کروانے کی مہلت کی استدعا، عدالت نے درخواست گزار کی آئی جی پنجاب کو کام سے روکنے کی استدعا مسترد کر دی۔ عدالت نے وفاقی اور صوبائی حکومت کےلاء افسران کو جواب جمع کروانے کے مہلت دے دی۔

تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس   ہائیکورٹ محمد قاسم خان نے نعمان امانت کی درخواست پر سماعت کی۔ وفاقی حکومت کی جانب سے ڈپٹی اٹارنی جنرل اسد علی باجوہ، پنجاب حکومت کی جانب سے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل ملک عبدالعزیز جبکہ درخواست گزار چوہدری ارشد حسین ایڈوکیٹ پیش ہوئے۔ چیف جسٹس محمد قاسم خان نے لا افسران سے استفسار کیا کہ کیا وفاقی اور پنجاب حکومت کا جواب آگیا ہے، لاء افسران بولے کہ، جی جواب تیار ہے جمع کروانے کے لیے مہلت دے دی جائے۔

وکیل درخواست گزار بولا فاقی حکومت کے جواب کی ضرورت نہیں یہ جان بوجھ کر کیس کو طوالت دے رہے ہیں ، چیف جسٹس محمد قاسم خان نے درخواست گزار وکیل کے جواب پر اظہار ناراضگی کرتے ہوئے کہا کہ جینٹلمین آپ نے وفاق  کو فریق بنایا ہے۔ اس کےجواب کی ضرورت نہیں تو اسے حذف کردیں۔ جواب آئے بغیر کوئی حکم امتناہی جاری نہیں کر سکتے۔ آپ کی آئی جی کو کام سے روکنے کی استدعا مسترد کرتے ہیں، درخواست میں وفاقی حکومت، پنجاب حکومت اور آئی جی پنجاب انعام غنی  کوفریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیاگیا ہے کہ، پولیس آرڈر2002کےتحت صرف گریڈ 22 کا پولیس افیسر ہی آئی جی ہنجاب تعینات کیا جاسکتا ہے ,موجودہ آئی جی پنجاب گریڈ اکیس کے پولیس افسر ہیں جنہیں گریڈ بائیس کے عہدے پر تعینات کیاگیا۔

انعام غنی کی گریڈ 22 میں آئی جی کے عہدے پر تعیناتی پولیس آرڈر 2002کےآرٹیکل گیارہ کی خلاف ورزی ہے، درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت آئی جی پنجاب انعام غنی کی تعیناتی کا اقدام کالعدم قرار دے۔

Malik Sultan Awan

Content Writer