سرتاج عزیز انتقال کر گئے

Sartaj Aziz died, Ex Foreign Minister of Pakistan, Foreign policy, Finance Minister, City42
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play


سٹی42: پاکستان کے سابق وزیر خارجہ  اور وزیر خزانہ  سابق سینیٹر سرتاج عزیز انتقال کرگئے ۔ اناللہ وانہ علیہ راجعون

پاکستان کی خارجہ پالیسی اور مالیاتی پالیسیوں کی تشکیل اور عملدرآمد میں طویل عرصہ تک اہم کردار ادا کرنے والے سرتاج عزیز مسلم لیگ ن کے سینیر رہنما تھے۔ وہ  کافی عرصہ سے علیل تھے ۔

پاکستان مسلم لیگ نون کے رہنما احسن اقبال نے سرتاج عزیز کی وفات  پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے  کہا کہ وہ تحریک پاکستان کے رہنماؤں میں سے تھے ۔ انہوں نے خزانہ خارجہ سمیت مختلف عہدوں پر کام کیا.

سرتاج عزیز نے پاکستان کی تاریخ کے مشکل ترین لمحات مین اپنی غیر معمولی سفارتکاری سے دنیا کی بڑی طاقتوں کے ساتھ معاملات مین پاکستان کے مفادات کا بہترین انداز میں تحفظ کیا۔ 

سرتاج عزیز  7 فروری 1929 کو خیبر پختونخوا میں پیدا ہوئے تھے۔ز وہ طالب علمی کے دوران تحریک پاکستان میں سرگرم کارکن تھے۔ سرتاج عزیز نے پنجاب یونیورسٹی میں معاشیات کی تعلیم حاصل کی،  بعد میں ہارورڈ کینیڈی اسکول سے پبلک ایڈمنسٹریشن کی تعلیم حاصل کی۔  سرتاج عزیز نے پاکستان کی وفاقی حکومت میں 1952 سے 1971 تک بیوروکریٹ کے طور پر خدمات انجام دیں، 1967 اور 1971 کے درمیان پلاننگ کمیشن میں جوائنٹ سیکرٹری کے عہدہ پر خدمات انجام دیں۔ بعد میں وہ انٹرنیشنل فنڈ فار ایگریکلچرل ڈویلپمنٹ میں چلے گئے۔ انہوں نے دسمبر 1977 سے اپریل 1984 کے درمیان اقوام متحدہ کے انٹرنیشنل فنڈ فار ایگریکلچر ڈیویلپمنٹ میں اسسٹنٹ صدر، پالیسی اینڈ پلاننگ کی حیثیت سے کام کیا۔ 

پاکستان میں ماہر معاشیات اور حکمت عملی ساز کی حیثیت سے انہوں نے پلاننگ کمیشن کے ڈپٹی چیئرمین، وفاقی کابینہ کے رکن، وزیر برائے خارجہ امور، وفاقی وزیر  خزانہ کے طور پر خدمات انجام دیں۔  سرتاج عزیز سینیٹر کے ساتھ ساتھ قومی سلامتی کے مشیر بھی رہے۔

بیرون ملک اہم ترین  ترقیاتی اداروں میں خدمات انجام دینے کے بعد سرتاج عزیز 1984 میں پاکستان واپس آئے اور محمد خان جونیجو انتظامیہ کے تحت 1988 تک زراعت اور فوڈ سیکیورٹی کے وزیر کے طور پر خدمات انجام دیں۔ وہ 1988 میں سینیٹ آف پاکستان کے رکن منتخب ہوئے اور 1993 میں دوبارہ  سینیٹر منتخب ہوئے، نواز  شریف کی دونوں حکومتوں میں وہ اہم وزارتوں پر فائز رہے۔ پہلے اگست 1990 سے جون 1993 تک وزیر خزانہ اور  وزیر خارجہ کے طور پر خدمات انجام دیں۔انہیں کابینہ کے واحد رکن کے طور پر جانا جاتا ہے جس نے 'معاشی وجوہات' کا حوالہ دیتے ہوئے بھارت کے جواب میں جوہری دھماکے کرنے کے فیصلے کی مخالفت کی تھی۔ایٹمی دھماکوں کے بعد پاکستان پر اقتصادی پابندیوں کے زمانہ مین معیشت کو سنبھالنے کا مشکل کام انہوں نے ہی انجام دیا تھا۔ وزیر خزانہ کے طور پر اپنے دور میں وہ اقتصادی لبرلائزیشن کے مضبوط حامی مانے جاتے تھے۔

2004 میں سیاست سے کنارہ کش ہو کر اکیڈمیا میں چلے گئے اور بیکن ہاؤس نیشنل یونیورسٹی کے وائس چانسلر بن گئے۔ انہوں نے یونیورسٹی میں معاشیات بھی پڑھائی۔ سرتاج عزیز نے "خوابوں اور حقیقتوں کے درمیان" ایک کتاب بھی تصنیف کی، جو 2009 میں شائع ہوئی تھی۔ وہ 2013 تک بیکن ہاوس نیشنل یونیورسٹی کے ساتھ رہے، جب  نواز شریف  تیسری  مرتبہ وزیر اعظم بنے تو سرتاج عزیز ا ملک کی خارجہ پالیسی کے انچارج مشیر کے طور پر ان کی کابینہ میں شامل ہوئے۔ انہوں نے 2013 اور 2015 کے درمیان قومی سلامتی کے مشیر کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔

احسن اقبال کا ٹویٹ

 مسلم لیگ نون کے سینئیر رہنما احسن اقبال نے اپنے ٹوئٹر سے سرتاج عزیز کی وفات کے متعلق لکھا کہ سرتاج عزیز صاحب تحریک پاکستان کے تجربہ کار اور قوم کا عظیم اثاثہ تھے۔ انہیں بہت یاد کیا جائے گا۔ قوم کے لیے ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ مجھے ان کے ساتھ بہت قریب رہ کر کام کرنے کا اعزاز حاصل ہوا اور میں ان کے پیار اور رہنمائی کو کبھی نہیں بھولوں گا۔ اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے اور لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے آمین!