تبدیلی سرکار۔۔۔پرانی تنخواہ پر واپس

تبدیلی سرکار۔۔۔پرانی تنخواہ پر واپس
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

قیصر کھوکھر: پنجاب حکومت نے ڈی سی جھنگ محمد طاہر وٹو کو ٹرانسفر کر دیا ہے اور انہیں فوری طور پر او ایس ڈی بنا دیا گیا ہے اور انہیں فی الحال کوئی تقرری بھی نہیں دی گئی ہے ۔ذرائع نے بتایا ہے کہ ڈی سی جھنگ محمد طاہر وٹو کو پی ٹی آئی کی ایم این اے غلام بی بی بھروانہ کے کہنے پر عہدے سے ہٹا یا گیا ہے۔

اس سے قبل سابق ڈی سی بہاولپور شوذب سعید کو وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ کے حکم پر تبدیل کیا گیا تھا اور سابق ڈی سی راولپنڈی ساجد ظفر ڈال کو بھی راولپنڈی کے ایک پی ٹی آئی کے سیاستدان کی سفارش پر عہدے سے ہٹایا گیا تھا۔ ارکان اسمبلی کی سفارش پر پولیس افسران اور انتظامیہ کے تبادلے پی ٹی آئی حکومت میں ن لیگ کے دورِ حکومت سے زیادہ ہونے لگے ہیں۔

اس سے قبل پی ٹی آئی دور میں ایس ایچ اوز اور پٹواری بھی ارکان اسمبلی کی سفارش پر لگتے تھے ۔ اب تو کمشنر،ڈی سی اور ڈی پی او بھی ارکان اسمبلی کی سفارش پر لگنے اور ہٹنے شروع ہو گئے ہیں جس سے پنجاب میں انتظامی طور پر کھچڑی سی بن چکی ہے۔ عمران خان نے الیکشن سے قبل اپنے منشور میں اعلان کیا تھا کہ وہ برسرقتدار آ کر اداروں اور وپولیس کو غیرسیاسی بنائیں گے اور تمام قسم کے فیصلے انتظامی بنیادوں پر ہونگے اور کسی بھی ایم این اے یا ایم پی اے کی سفارش نہیں مانی جائے گی ۔

لیکن تبدیلی سرکار بھی پرانی ڈگر پر چل پڑی ہے اور پرانی تنخواہ پر واپس آ گئی ہے اورتحریک انصاف بھی مسلم لیگ نون کے دور کی طرح ہی کام کر رہی ہے۔ جیسے جیسے سینٹ الیکشن قریب آ رہے ہیں ایم این اے اور ایم پی اے حکومت پر بھاری ثابت ہو رہے ہیں اور ارکان اسمبلی کی سفارشات پر پٹواری اور ایس ایچ او تک تبدیل ہو رہے ہیں اور اضلاع کے ڈی سی اور ڈی پی او کو ایوان وزیر اعلیٰ اجلاسوں میں طلب کیا جاتا ہے کہ اور وزیر اعلیٰ سردار عثمان بزدار واضح طور پر انتظامیہ کو ہدایات دیتے ہیں کہ پی ٹی آئی کے ارکان اسمبلی کے تمام کام بلا تفریق کئے جائیں

اور ہر ماہ باقاعدہ ارکان اسمبلی سے اجلاس کئے جائیں اور ارکان اسمبلی کے کام کی پراگریس کو چیک کیا جائے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر چیف سیکرٹری پنجاب جواد رفیق ملک نے یہ حکم نامہ تمام اضلاع کے ڈی سیز کو جاری کر رکھا ہے ۔ حتی کہ ضلعی انتظامیہ کو یہ بھی حکم دیا گیا ہے کہ وہ لازمی طور پر ارکان اسمبلی سے رابطہ میں رہیں اور ان کے کام کریں۔ کسی بھی ضلع یا تحصیل کو چیک کیا جائے تو انتظامیہ اپنے دفاتر میں موجود نہیں ہوتی ہے اور کیا ہی اچھا ہوتا کہ اگر وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار اور چیف سیکرٹری پنجاب جواد رفیق ملک انتظامیہ کو ہدایات دیتے کہ وہ اپنے آپ کو عوام کیلئے دفاتر میں موجود رکھیں اور روزانہ دو گھنٹے عوام کیلئے مختص کر دیں اور دفاتر کے دروازے عوام کیلئے کھول دیں تاکہ ہر افسرتک ہر شہری کو آسانی سے رسائی مل سکے۔

اگر انتظامیہ کے افسران عوام کو براہ راست ملنا شروع کر دیں تو نوے فی صد عوام کے مسائل یہی پر حل ہو جائیں گے کسی سفارش کی ضرورت ہی نہیں پڑے گی۔ جب سے چیف سیکرٹری پنجاب جواد رفیق ملک نے اپنے سارے اختیارات وزیر اعلیٰ پنجاب کے سامنے سرنڈر کر رکھے ہیں ،اس وقت سے معاملات دن بہ دن خراب ہوتے جا رہے ہیں اور ہر کام میں ایوان وزیر اعلیٰ کا ہولڈ بڑھ رہا ہے، حتی کہ اس وقت پنجاب میں پانچ اہم ترین سیکرٹریوں کی اسامیاں بھی خالی پڑی ہیں ،جنہیں پُر نہیں کیا جا رہا حالانکہ محکمہ ایس اینڈ جی اے ڈی میں بہترین افسروں کی لسٹ موجود ہے۔ سیکرٹری لٹریسی، سیکرٹری اوقاف، سیکرٹری سکولز ایجوکیشن، سیکرٹری انفارمیشن ، سیکرٹری خزانہ کی اسامیاں خالی جا رہی ہیں۔

سابق پرنسپل سیکرٹری ٹو وزیر اعلی افتخار علی سہو کیلئے سیکرٹری خزانہ کی سیٹ خالی رکھی ہوئی ہے۔ اگر تمام قسم کے تقرر و تبادلے خوشامد یا ارکان اسمبلی کی بجائے میرٹ پر کئے جائیں کو حکومت کا بھی بول بالا ہوگا اور عوام کے مسائل بھی حل ہونگے۔ 

قیصر کھوکھر

سینئر رپورٹر