سٹی 42 : مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ پٹرولیم مصنوعات سستی ہونے سے سفری اور توانائی لاگت کم ہوگی، اس میں مزید کمی کی خوشخبری دیں گے۔
خصوصی ٹی وی انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ ملکی معیشت کورونا وائرس سے پہلے بہتر سمت میں جا رہی تھی، ہمارا روپیہ مستحکم ہو چکا تھا لیکن وبا نے ہماری معیشت کی سمت کو دھچکا پہنچایا۔ لاک ڈاؤن کے باعث معاشی سرگرمیوں میں کمی آئی۔ عالمی معیشت سکڑنے سے ہماری برآمدات کم ہوئیں۔موجودہ حکومت آئی تو معیشت بحران کا شکار تھی۔ ہم نے ملٹری کا بجٹ منجمد کیا جبکہ بزنس کو مراعات دینے پر پیسہ مختص کیا۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ کورونا سے ٹیکس آمدن متاثر ہوگی۔ سالانہ معاشی پیداوار میں رواں مالی سال 1.5 فیصد کمی کا خدشہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں تاریخی گراوٹ آئی جس کے بعد حکومت نے پٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں 15، 15 روپے فی لٹر کمی کی۔ پٹرولیم قیمتوں میں مزید کمی کی خوشخبری دیں گے۔ پٹرولیم مصنوعات سستی ہونے سے سفری اور توانائی لاگت کم ہوگی۔جون کے پہلے ہفتے میں بجٹ لایا جائیگا۔ آنے والا بجٹ ‘’ کورونا بجٹ’’ ہوگا، اس بجٹ میں ہر شعبے کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کے اقدامات لیے جائینگے۔ معیشت کو دستاویزاتی کرنے میں سختی نہیں کی جائیگی تاکہ کاروبار بھی چلے۔
مستحقین کیلئے حکومتی اقدامات پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہے عوام کو فوری ریلیف پہنچایا جائے۔ احساس پروگرام میں مکمل شفافیت ہے، اس سے ایک کروڑ 20 لاکھ خاندانوں کو امداد مل رہی ہے۔ اس کے علاوہ کنسٹریکشن انڈسٹری سے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔ مشکل کے دو اور تین مہینے ہیں، ہم چاہتے کے نجی کمپنیاں بھی اپنا کردار ادا کریں۔ حکومت قوانیں ترتیب دے سکتی باقی کام ہمارے بزنس گروپ کا ہے۔ ہمارے بزنس گروپس کو برآمدات پر زور دینا چاہیے تاکہ ڈالر کما سکیں۔ ترقی کرنے کے لئے ہمیں دوسرے ممالک سے ہاتھ ملانا، برآمدات کو بڑھانا ہوگا اور سرمایہ کاری کے مواقع پیدا کرنے ہونگے۔