ویب ڈیسک : تیل کی عالمی قیمت کورونا سے تین برس میں بلند ترین سطح پر پہنچ کر فی بیرل تقریباً 80 ڈالر ہوگئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق برینٹ کروڈ کی قیمت پیر کے اختتام پر 79.6 ڈالر تھی۔ یہ قیمت گذشتہ سال سے 90 فیصد زیادہ ہے۔ ماہرین کی پیش گوئی ہے کہ تیل کی طلب میں اضافہ ہوگا کیونکہ عالمی معیشت کورونا وائرس کی وجہ سے ہونے والے نقصانات سے تیزی سے باہر نکل رہی ہے۔ گولڈمین ساکس کے تجزیہ کار ڈیمین کرولین کا کہنا ہے کہ تیل کی موجودہ طلب اور رسد کا خسارہ ہماری توقع سے بڑھ کر ہے۔تیل کی طلب کورونا وائرس کے ڈیلٹا ویریئنٹ کے اثرات سے تیزی سے بحال ہو رہی ہے۔گولڈمین ساکس نے سال کے آخر کی پیش گوئی میں تیل کی فی بیرل قیمت 10 ڈالر سے بڑھا کر 90 ڈالر پر رکھی ہے۔
جے پی مورگن کے کرسٹن مالک نے اپنی پیش گوئی کے بارے میں بات کرتے ہوئے تیل کی فی بیرل قیمت 100 ڈالر بتائی کیونکہ تمام اشیا کی قیمتیں’سُپر سائیکل‘ سے گزرتی ہیں۔ یہ وہ وقت ہوتا ہے جب کسی چیز کی طلب میں اضافہ ہوتا رہتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ تیل کا سُپر سائیکل اس وقت چل رہا ہے۔ یاد رہے کہ دسمبر 2022 تک ہر مہینے اضافی چار لاکھ بیرل کی اجازت دے کر اوپیک پلس نے تیل کی رسد میں کٹوتی کم کرنا شروع کردی ہے۔ تاہم گولڈمین ساکس بینک کا کہنا ہے کہ تیل کی منڈی 2023 میں ایک بار پھر ’سٹرکچرل خسارے‘ میں ہوگی۔اوپیک پلس کے اگلے اجلاس میں فیصلہ کیا جائے گا کہ آیا ہر مہینے طے شدہ اضافی چار لاکھ بیرل فراہم کیے جائیں یا نہیں۔ دوسری طرف توانائی کے کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکی شیل آئل واپس آکر ممکنہ طور پر اوپیک پلس کے مارکیٹ شیئر پر قبضہ کر سکتا ہے۔