مانیٹرنگ ڈیسک: چین نے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کی گزشتہ روز کی اس تقریر پر کڑی تنقید کی ہے جس میں انہوں نے دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان طاقت کے توازن پر توجہ مرکوز کراتے ہوئے چینی پالیسیوں پر نکتہ چینی کی تھی۔
جارج واشنگٹن یونیورسٹی میں تقریر کرتے ہوئے بلنکن نے کہا تھا کہ چین کو روکنے اور اس کا مقابلہ کرنے کے لیے بین الاقوامی برادری کو متحد ہونے کی ضرورت ہے۔ امریکا کے خیال میں چین عالمی نظام کے لیے سب سے سنگین اور طویل مدتی خطرہ ہے۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وینبن نے بیجنگ میں میڈیا سے بات چیت میں امریکی وزیر خارجہ پر منافقت کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ان کے بیانات بنیادی طور پر غلط معلومات پھیلا رہے ہیں، امریکا صرف چین کی ترقی کو روکنا اور اپنی بالادستی کو برقرار رکھنا چاہتا ہے۔ موجودہ عالمی قوانین میں سے بیشتر امریکی یا پھر چند دوسرے ممالک کے وضع کردہ ہیں۔ امریکا ہمیشہ اپنے ملکی قوانین کو عالمی قانون سے بالاتر رکھتا ہے اور صرف انہی عالمی قوانین پر عمل کرتا ہے جو اس کے حق میں ہوں۔
خیال رہے کہ چینی وزیر خارجہ وانگ ژی جنوبی بحرالکاہل میں سکیورٹی سے متعلق بہت سی تجاویز کے ساتھ پڑوسی ممالک کا دورہ کر رہے ہیں جس سے خطے میں چین کا اثر و رسوخ مزید بڑھنے کا امکان ہے اور امریکا کو چین کے ان تمام اقدامات پر گہری تشویش لاحق ہے۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا تھا کہ چین عالمی نظام کو اپنے نظریات کے مطابق چلانے کے عزائم کی تکمیل کے لیے اقتصادی، تکنیکی، فوجی اور سفارتی ذرائع کو اپنی مرضی سے استعمال کرنا چاہتا ہے۔ بلنکن کے مطابق روس تو عالمی نظام کے لیے موجودہ اور فوری خطرہ ہے لیکن چین طویل مدتی خطرہ ہے۔ امریکا چین کا مقابلہ کرنے اور اسے روکنے کے لیے اپنے دوستوں اور اتحادیوں کے ساتھ ساتھ ہر طرح کے ذرائع استعمال کرنا چاہتا ہے۔
وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کے مطابق امریکا ایک ایسا اسٹرٹیجک ماحول بنانے میں دلچسپی رکھتا ہے جس کے اندر رہتے ہوئے چین کی حکومت اپنے فیصلے لے سکے۔