ویب ڈیسک :پاکستان میں اب تک دو منتخب وزرائے اعظموں کے خلاف تحاریک عدم اعتماد پیش کی جا چکی ہیں تاہم دونوں وزراء اعظم اپنے مخالفین کو شکست دینے میں کامیاب رہے تھے۔
پہلی تحریک عدم اعتماد سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کے خلاف نومبر 1989 میں پیش کی گئی تھی جو قومی اسمبلی میں صرف 12 ووٹوں سے رد کر دی گئی۔
اسی طرح سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے دور اقتدار کے دوران اس وقت کے وزیر اعظم شوکت عزیز کو اقتدار سے ہٹانے کی خاطر حزب اختلاف نے 2006 میں ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی تھی، لیکن اپوزیشن کو کامیابی نصیب نہ ہو سکی۔
صوبہ بلوچستان کے سابق وزیر اعلی ثنا اللہ زہری کے خلاف 2018 میں تحریک عدم اعتماد پیش کی گئی، تاہم انہوں نے ووٹنگ سے پہلے ہی اپنے عہدے سے استعفی دے دیا تھا۔
پاکستان تحریک انصاف کے موجودہ دور حکومت میں سینیٹ کے چیئرمین محمد صادق سنجرانی کے خلاف 2019 میں تحریک عدم اعتماد پیش کی گئی جسے ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔
1985 میں غیر جماعتی انتخابات کے نتیجے میں وجود میں آنے والی قومی اسمبلی کے پہلے سپیکر سید فخر امام کے خلاف پیش ہونے والی تحریک عدم اعتماد کامیاب رہی تھی۔