(مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے سابق رہنما فیصل واوڈا ایوان بالا سینیٹ کی نشست سے مستعفی ہوگئے۔
سابق پی ٹی آئی رہنما فیصل واوڈا نے اپنا استعفی چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو پیش کردیا، انہوں نے سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں استعفی دیا۔ وہ پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر 2018ء میں سینیٹر منتحب ہوئے تھے۔
الیکشن کمیشن نے 2018 کے انتخابات میں کاغذات نامزدگی کے ساتھ دہری شہریت پر جھوٹا حلف نامہ جمع کروانے پر فیصل واوڈا کو نااہل قرار دیا تھا جس کے خلاف انہوں نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی, سپریم کورٹ نے فیصل واوڈا کو تاحیات نااہلی کیس میں دو آپشن دیے تھے۔ عدالت نے کہا تھا کہ اپنی غلطی تسلیم کریں اور 63(1) سی کے تحت نااہل ہوجائیں بصورت دیگر عدالت 62(1) ایف کے تحت کیس میں پیش رفت کرے گی۔
فیصل واوڈا نے اپنی غلطی تسلیم کرتے ہوئے سینیٹر شپ سے استعفیٰ دے دیا تھا جس پر ان کی تاحیات نااہلی ختم ہوگئی تھی۔
واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف سندھ کے صدر علی حیدر زیدی نے اپنی جماعت کے رکن سینیٹر فیصل واوڈا کو شو کاز نوٹس جاری کر دیا تھا، نوٹس میں کہا گیا تھا کہ جواب دینے تک اُن کی پارٹی رکنیت معطل کی جا رہی ہے اور تب تک وہ میڈیا میں پارٹی کی نمائندگی نہیں کر سکتے۔
تحریک انصاف کے جنرل سیکرٹری اسد عمر نے فیصل واوڈا کی پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ فیصل واوڈا کا بیان پارٹی پالیسی اور خیالات کی عکاسی نہیں کرتا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علی زیدی نے اسلام آباد کے پریس کلب میں منعقدہ فیصل ووڈا کی پریس کانفرس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ فیصل واوڈا نے حکومت کی ایما پر لانگ مارچ کو نقصان پہچانے کی کوشش کی ہے، سرکاری ٹی وی چینل پی ٹی وی تک نے اس پریس کانفرنس کو لائیو دکھایا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت نے انھیں لانچ کیا ہے، ان کے مطابق لانگ مارچ کے خطرات سے متعلق فیصل واوڈا کی پیش گوئیوں میں کوئی معقولیت نہیں ہے کیونکہ عمران خان پہلے ہی لانگ مارچ کو پرامن رکھنے سے متعلق ہدایات دے چکے ہیں۔