آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نا اہلی کی مدت صرف کورٹ متعین کر سکتی ہے، جسٹس یحیٰ آفریدی کا اختلافی نوٹ

Justice Yahya Afridi Note, Article 62-1(f), City42
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سپریم کورٹ کے جسٹس یحییٰ آفریدی نے سمیر اللہ بلوچ کیس کے فیصلہ کو درست قرار دیتے ہوئے  آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی کی مدت کے تعین کے کیس میں تاحیات نا اہلی ختم کرنے کے اکثریتی فیصلے سے اختلاف کی تفصیلی وجوہات جاری کر دیں۔ انہوں نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ سمیع اللہ بلوچ فیصلے کے تحت بھی نا اہلی تاحیات نہیں تھی، باسٹھ ون ایف کے تحت نا اہلی کی مدت کا انحصار کورٹ آف لا کے فیصلے پر ہے۔


دسمبر 2023  میں بارشاہ میر نا اہلی کیس کے فیصلہ میں سپریم کورٹ کے 7 رکنی بینچ کے ججوں  کی اکثریت نے تاحیات نا اہلی کے عدالتی فیصلوں کو غلط قرار دیتے ہوئے ییہ فیصلہ دیا  تھا کہ عدالت کے پاس کسی کو آرٹیکل باسٹھ ون ایف کے تحت عمر بھر کے لئے نا اہل ڈیکلئیر کرنے کے اختیارات نہیں ہیں۔

عدالت نے تمام سیاست دانوں کی آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نا اہلی کو کالعدم قرار دیا تھا۔ 6  ججوں کی اکثریت  کے برعکس جسٹس یحییٰ آفریدی نے اختلاف کیا تھا  اور یہ قرار دیا تھا کہ  آرٹیکل 62 ون ایف میں نا اہلی کی مدت کا تعین نہیں۔ یہ تعین کورٹ آف لا کرے گی۔ جسے عدالت نے تاحیات نا اہل قرار دیا وہ تا حیات نا اہل رہے گا۔ آج جسٹس یحیٰ آفریدی نے اپنے اختلافی نوٹ میں اپنی رائے کو تفصیل سے قانونی حوالوں کے ساتھ بیان کیا ہے۔ یہ نوٹ  19صفحات پر مشتمل ہے۔

جسٹس یحییٰ آفریدی نے سمیع اللہ بلوچ کیس میں سابق چیف جسٹس عمرعطابندیال کےفیصلےکی حمایت میں نوٹ تحریرکیا اور کہا کہ سمیع اللہ بلوچ کیس میں طے نا اہلی مدت الیکشن ایکٹ میں طے5 سالہ مدت پرحاوی ہے۔

سمیع اللہ بلوچ کیس کے مطابق نا اہلی کورٹ آف لاکاڈیکلیریشن باقی رہنے تک ہے، سمیع اللہ بلوچ فیصلے کے مطابق بھی نااہلی تاحیات نہیں تھی۔

آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی کی مدت کا تعین صرف کورٹ آف لا کر سکتی ہے۔ سمیع اللہ بلوچ کیس میں تاحیات نااہلی کے فیصلے کو تبدیل کرنے کی ضرورت نہیں۔
میع اللہ بلوچ کیس میں طے شدہ نااہلی کی مدت الیکشن ایکٹ میں پانچ سالہ مدت پر حاوی ہے۔ پارلیمنٹ سادہ قانون سازی سے سپریم کورٹ کے فیصلے کو ختم نہیں کر سکتی۔  اٹھارہویں ترمیم میں بھی آرٹیکل 62 ون ایف میں  نا اہلی کی مدت کا تعین نہیں کیا گیا۔ اٹھارہویں ترمیم کا جائزہ لیتے ہوئے محتاط رہنا چاہیے۔اٹھارہویں ترمیم سیاسی جماعتوں نے متفقہ طور پر منظور کی تھی۔ 

میرے رائے میں سپریم کورٹ کا نااہلی سے متعلق  سابقہ فیصلہ قانونی طور درست ہے۔ سمیع اللہ بلوچ کیس کا فیصلہ طے شدہ اصولوں اور پارلیمانی سوچ کا عکاس ہے۔