عدالت کا پسند کی شادی کرنیوالے جوڑے کو تحفظ فراہم کرنے کاحکم

عدالت کا پسند کی شادی کرنیوالے جوڑے کو تحفظ فراہم کرنے کاحکم
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(شاہین عتیق) بدقسمتی سےپاکستانی سماج میں پسندکی شادی کو اس قدرمعیوب سمجھا جاتا ہے کہ ایک دوسرے کی پسند معلوم ہونے پر اچھے بھلے  رشتوں سے بھی انکارکردیا جاتا ہے، اسلام میں بھی نکاح کیلئے مرد و عورت دونوں کی رضامندی پہلی اور بنیادی شرط ہے، اگر فریقین رضامند نہ ہوں تو پورا خاندان  بھی راضی ہو تو  نکاح کی شرط پوری نہیں ہوتی، حدیث میں بھی ہے کہ عورت کا نکاح اس کی اجازت کے بغیر نہ کیا جائے۔

ہمارے ملک میں اگر کو ئی لڑکی اور لڑکا پسند کی شادی کرلیں تو  اُن کے ماں باپ ہی ان  کی جان کے دشمن بن جاتے ہیں اور پھر پسند کی شادی کرنے والا جوڑا تحفظ کیلئے  عدالت کا دروازہ کھٹکھٹاتا ہے،  آج پسند کی شادی کرنے والی اوکاڑہ کی رہائشی لڑکی نے سیشن عدالت سے تحفظ کی اپیل کی۔

تفصیلات کے مطابق اوکاڑہ کی رہائشی آمنہ بی بی کی پانچ سال قبل سبزہ زار کے رہائشی آصف کے ساتھ منگنی ہوئی، آمنہ کےوالدین پانچ سال بعد منگنی ختم کرکے اس کی شادی کسی ادھیڑعمر شخص سے کرنا چاہتے تھے، جس پر آمنہ نے گھر سے بھاگ کر لاہور آصف کے پاس پہنچ گئی، دونوں کو نکاح کے بعد تحفظ کے لیے سیشن عدالت پیش کردیا گیا، آمنہ کا کہنا تھا کہ وہ آصف سے نکاح کر کے خوش ہے۔

ایڈیشنل سیشن جج شہزادہ مسعود کی عدالت میں آصف اور آمنہ نے درخواست دی کہ انہیں قتل کی دھمکیاں مل رہی ہے، انہیں تحفظ فراہم کیا جائے، آصف کا کہنا ہے کہ اس نے آمنہ کی خاطر اپنا سب کچھ لٹا دیا لیکن اس کےوالدین خوش نہ ہوئے۔

عدالت میں ان کے وکیل شہباز علی بھٹی نے بتایا کہ دونوں کی محبت مثالی ہے، اس لیے لڑکے کے والدین نے نکاح کرایا، سیشن کورٹ میں جوڑے کے نکاح کےبعد باقاعدہ دعا بھی کرائی گئی۔عدالت نے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد پولیس  کو پسند کی شادی کرنے والے جوڑے کو تحفظ فراہم کرنے کا حکم دیدیا۔

Sughra Afzal

Content Writer