وکٹ کیپر کامران اکمل نے چپ توڑدی

وکٹ کیپر کامران اکمل نے چپ توڑدی
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 سٹی42: وکٹ کیپر کامران اکمل نے چپ توڑ دی، کامران اکمل نے کہا ہے کہ پانچ سال سے جس طرح کا سلوک میرے ساتھ کیا جا رہا ہے وہ سب کے سامنے ہے، میرا کام یہی ہے کہ میں اپنی جانب سے پرفارمنس دکھاتا رہوں اور فٹنس برقرار رکھوں۔

 

  کامران اکمل کا کہنا ہے کہ قومی ٹیم کی گزشتہ سلیکشن کمیٹی نے پسند نا پسند کی بنیاد پر ٹیمیں تیار کیں، موجودہ انتظامیہ سے تفصیلی بات چیت ہوئی ہے، بہت مثبت رد عمل ملا ہے، مجھے امید ہے انگلینڈ ٹور کے بعد جس بھی ٹیم کا اعلان ہوگا اس میں موقع ملے گا۔ قومی ٹیم میں تین وکٹ کیپر ہوں یا دو ہوں میرا کام پرفارمنس دینا ہے، اچھا بلے باز ہونے کی وجہ سے دنیا کی ٹیموں میں تین تین وکٹ کیپر بھی کھیلے ہیں، ایک وکٹ کیپر اگرجو اچھا بلے باز بھی ہو تواسے بطور بیٹسمین ٹیم میں شامل کیا جا سکتا ہے۔

وکٹ کیپر کا کہنا تھا کہ یہ سوچ کر سلیکشن نہ کی جائے کہ دو وکٹ کیپر ہوگئے ہیں تیسرے کو شامل نہیں کیا جا سکتا تو یہ زیادتی ہوگی، ایک پروفیشنل کرکٹر ہونے کے ناطے کبھی نہیں سوچا کہ ٹیم میں ایک وکٹ کیپرہے یا دو، ہمارے لیے بہت ضروری ہے، ایس او پیز کے ساتھ اپنی پروفیشنل لائف کو جاری رکھیں۔

وکٹ کیپر کامران اکمل کا کہنا تھا کہ ایک کھلاڑی کے لیے ٹریننگ کے بغیر رہنا بہت مشکل ہوتا ہے، چئیرمین پی سی بی کا کام ہے کہ وہ پوچھیں کرکٹ کا معیار نیچے کیوں جا رہا ہے، پسند نا پسند پر ٹیمیں کیوں تیارکی جا رہی ہیں، کا سوال اگر کوئی نیا لڑکا ٹیم میں آئے تو چیئرمین یا وسیم خان اس کی پرفارمنس کے بارے میں پوچھیں۔

 

کامران اکمل نے مزید کہا کہ مصباح الحق جانتے ہیں پرفارمنس کی کیا قدر ہے، دورہ انگلینڈ سے قبل قومی اسکواڈ کی کورونا ٹیسٹنگ ایک احسن اقدام ہے، کھلاڑیوں کو آئی سی سی کے نئے قوانین کے مطابق اپنے آپ کو ڈھالنا ہوگا، سیریز سے ایک ماہ پہلے جا رہے ہیں، تیاری کا موقع مل جائے گا۔  انگلینڈ ویسٹ انڈیز سیریز سے ہمارے کھلاڑیوں کو کافی چیزیں جانچنے کا موقع مل جائے گا، انگلینڈ پہنچ کر کھلاڑی جتنا ٹائم گراؤنڈ میں گزاریں گے اتنا اچھا ہو گا، تمام کھلاڑی تین چار ماہ سے فزیکل ٹریننگ کے علاوہ کچھ نہیں کر سکے۔

  کامران اکمل نے کہا کہ دورہ انگلینڈ کے لیے قومی ٹیم کا کوچنگ سٹاف بہت زبردست ہے، سیریز سے پہلے ٹیسٹنگ ہونے سے کھلاڑی ریلیکس ہو جائیں گے اور پھر کرکٹ پر توجہ دیں گے۔

      

Shazia Bashir

Content Writer