پاکستان ائیر لائن کی نجکاری ایک بار پھر ٹل گئی؟

City42, PIA's Privatisation plan failed, City42, Privatizations policy in Pakistan,
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

اشرف خان: پی آئی اے کی نجکاری کا منصوبہ ایک بار پھر التوا میں پڑ گیا۔نجکاری کمیشن نے پی آئی اے کی نجکاری کے عمل کو گزشتہ سال ستمبر میں جنگی بنیادوں پر شروع کیا تھا لیکن اب تک نجکاری کے لئے درکار کئی بنیادی کام انجام نہیں پا سکے اور اب جنوری 2024 میں حکومتی حلقوں کی جانب سے پی آئی اے کی نجکاری سے متعلق یکدم خاموشی اختیار کرلی ہے۔
نجکاری کمیشن نے پی آئی اے کی نجکاری کو جنوری 2024  تک مکمل کرنے کا ہدف مقرر کیا تھا ۔نجکاری کمیشن نے ایک بین الاقوامی مالیاتی مشیر کا تقرر بھی کیا  تھا۔ بین الاقوامی مالیاتی مشیر نے 27 دسمبر کو اپنی رپورٹ پیش کی۔ رپورٹ کے مطابق پی آئی اے کو دو حصوں میں تقسیم کیا جانا تھا۔ پی آئی اے کے اندر سے ایک کور کمپنی بننا تھی  جس کی نجکاری کی جانی تھی۔ پی آئی اے کو تقسیم کر کے ایک ہولڈنگ کمپنی  بنانے کا طے کیا گیا تھا جس کے اکاؤنٹ میں پی آئی اے کے تمام قرضہ جات کو منتقل کیا جانا تھا۔ اس منصوبہ کا مقصد پی آئی اے کو قرض کے بوجھ سے آزاد کر کے جلد اس کو بیچنا تھا۔

نجکاری کے عمل سے گہری آگاہی رکھنے والے ذرائع کا کہنا ہے کہ نجکاری کمیشن، وزارت خزانہ اور وزارت ہوا بازی نے کئی بار رپورٹ نگراں وزیر اعظم کو پیش کی لیکن اب تک وزارت خزانہ 261 ارب روپے کی لائبلیٹی کی ہولڈنگ کمپنی کو منتقلی پر کوئی فیصلہ نہیں کرواسکی۔  80ارب کا این او سی جاری کرنے پر فیصلہ نہ ہوسکا ۔

ذرائع   کا کہنا ہے کہ اب منتخب حکومت ہی اب پی آئی اے کی نجکاری کا فیصلہ کرے گی۔وزارت خزانہ اور بینکوں کے درمیان 261 ارب روپے کے قرضہ کے بوجھ کی ایک ایس ہولڈنگ کمپنی کو منتقل کرنے  کے لئے،جس کے پاس اثاثے نہ ہوں، طریقہ کار پر  مذاکرات بھی بےنیتجہ ثابت ہوئے ہیں۔
اب نغراں حکومت کے نجکاری سے متعلق حلقوں کی جانب سے پی آئی اے کی نجکاری سے متعلق یکدم خاموشی اختیار کرلی گئی ہے۔ پی آئی اے کی نجکاری کے تاثر کے سبب گزشتہ کئی ماہ کے دوران پی آئی اے کا کاروبار بھی متاثر ہوا اور ادارہ کے اندر انتظامی معاملات مین بھی افراتفری کی کیفیت رہی، کارکنوں میں تشویش اور مایوسی الگ پھیلی رہی۔ ان عوامل کے سبب پی آئی اے کو اربوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑا ۔ بدانتظامی اور مالی وسائل کی کمی کی وجہ سے کئی ہزار پروازیں متاثر ہوئیں اور کئی لاکھ مسافر کو پریشانی ہوئی۔