زینب کےبعد اغوا،زیادتی اورقتل کے1800کیس کب حل ہونگے؟

زینب کےبعد اغوا،زیادتی اورقتل کے1800کیس کب حل ہونگے؟
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 عیشہ خان: قصورکی ننھی زینب کا قاتل گرفتار کرکے حکومت بظاہر سرخرو توہوگئی لیکن صوبے بھرمیں اغوا،زیادتی اورقتل کے1800کیس بدستورپولیس کی فائلوں میں کہیں گم ہیں، متاثرین انصاف کیلئے در بدر، صرف لاہور میں ایک سال کے دوران10 بچےاغوا کے بعد قتل  کر دئے گئے۔

 تفصیلات کے مطابق معصوم زینب کے سفاکانہ قتل کے بعد ملک گیراحتجاج سے حکومت پردباو پڑا تواسے پولیس کومتحرک کرنا پڑا اورپھرقاتل پکڑا گیا۔ دوسری طرف پنجاب پولیس رپورٹ ہونے والے 1600زیادتی اور قتل کے واقعات میں سے 1800کیس حل ہی نہیں کر سکی۔

صورتحال کا جائزہ لیا جائے توصوبہ پنجاب میں 2017 میں اغوا، زیادتی کے بعد قتل کے 1800متاثرین انصاف کے منتظرہیں۔ جبکہ اغوا کے بعد زیادتی کے1600 کیسس ابھی تک حل نہیں ہو سکے، دوسری طرف زیادتی کے 180فائلوں میں ہی بند رہ گئے۔

علاوہ ازیں اغواء برائے تاوان کے 41 واقعات رپورٹ ہوئے جن میں سے دو حل نہیں ہو سکے، مشاہدے میں آیا کہ تمام واقعات میں 50 فیصد سے زائد معصوم بچے متاثرہوئے، ستم ظريفی يہ ہے کہ حکومت بچوں کو تحفظ دينے ميں ناکام رہي۔

لاہور کی بات کی جائے توستم گروں نے 10بچے اغوا اورزیادتی کے بعدموت کے گھاٹ اتار دیے۔ 2معصوموں کے توقاتل بھی پکڑے نہ جا سکے۔ ہڈیارہ میں 13 سالہ عثمان کے قتل کا کیس معمہ بن گیا۔

جبکہ شیراکوٹ میں ذیادتی کے بعد قتل ہونے والے ساجد کے قاتل کا سراغ بھی نہیں مل سکا، پولیس کاکہنا ہے کہ ان واقعات کوکنٹرول کرنے کیلئے والدین اوراساتذہ کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہوگا تاکہ بچوں کو اچھا اور برے کا بتایا جا سکے۔