تیل کی عالمی قیمتیں 100 ڈالر سے بھی تجاوز، اسٹاک مارکیٹیں لرزنے لگیں

 تیل کی عالمی قیمتیں 100 ڈالر سے بھی تجاوز، اسٹاک مارکیٹیں لرزنے لگیں
کیپشن: Oil Prices
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک : روس کی طرف سے یوکرائن تنازع پر فل سکیل جنگ کے اعلان پر عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں 100 ڈالر فی بیرل سے بھی تجاوز کرگئیں۔ مہنگائی کی شدید ترین لہر آنے کا خدشہ۔۔ ایشیائی مارکیٹوں پر مندی کے بادل چھا گئے۔
رپورٹ کے مطابق برینٹ آئل کی قیمت 100 ڈالر فی بیرل تک پہنچ گئی ہے جبکہ ڈبلیو ٹی آئی کی قیمت 95.54 ڈالر فی بیرل تک پہنچ گئی ہے۔ برینٹ کروڈ آئل کی قیمت 101.34 ڈالر فی بیرل ہوچکی ہے جو ستمبر 2014 کے بعد سب سے زیادہ ہے  تیل پیدا کرنیوالے ممالک باریک بینی سے مشاہدہ کررہے ہیں کہ مغرب روس کے خلاف کس حد تک اقتصادی پابندیاں لگاتا ہے غیر یقینی صورت حال کے باعث تیل کی عالمی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے ۔

ہانگ کانگ کے ہینگ سینگ انڈیکس میں 3.2 فیصد کمی واقع ہوئی ہے جبکہ کوریا کے ''کوسپی'' 2.7 فیصد ڈاؤن ہے جاپان کا نکی کی قدر میں 2.4 فیصد کمی واقع ہوئی ہے جبکہ چین کی شنگھائی کمپوزٹ 0.9 فیصد گر گئی۔ چین کی مارکیٹ می بھی دھچکے محسوس کئے جارہے ہیں ۔ مراعات کے اعلان کے باوجود مارکیٹ نروس ہے  آن لائن فوڈ ڈیلوری پلیٹ فارم میٹوآن کی حصص 10 فیصد گرگئے  جبکہ علی بابا کے حصص میں 6 فیصد کمی واقع ہوئی ۔
یوایس سٹاک مارکیٹ لرز رہی ہے مارٹن ڈاؤ 780 پوائنٹ گرگئی ایس اینڈ پی 500  اورنصدق دونوں کی قدر میں بالترتیب 2.3 فصد اور 2.8 فیصد کمی واقع ہوئی ہے ۔
ماسکو اسٹاک ایکسچینج نے کاروبار معطل کردیا ہے اور اعلان کے مطا بق مارکیٹیں کھلنے کا اعلان اگلے نوٹس کے بعد کیا جائے گا۔روس کی کرنسی روبل 89.59 کے ساتھ ڈالر کے مقابلے میں 10 فیصد گر گئی ہے ۔

ایک سال سے زائد کے عرصے میں پہلی بار سونے کی قیمتوں میں دو فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا۔مارکیٹ ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکی ڈالر کے ساتھ ساتھ سونے کی قدر بھر برقرار رہے گی تاہم سونے کی قیمتیں تاریخ کی بلند ترین سطح تک جا سکتی ہیں۔ خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے خطرے نے اہم اشیا کی سپلائی کے خدشات کو جنم دے دیا ہے جن میں گندم اور دھاتوں کی ترسیل شامل ہے۔
اشیا کی سپلائی متاثر ہونے کا خطرہ ایسے وقت میں پیدا ہوا ہے جب حالیہ کچھ عرصے میں ہی کورونا سے متاثر ہونے والی عالمی معیشت کی بحالی کی کچھ امید پیدا ہوئی تھی۔ جبکہ  یورپ میں توانائی اور دیگر اشیا کی طلب متاثر ہو سکتی ہے جبکہ دنیا کے دیگر ممالک کی سپلائی چِین کو زیادہ بڑا جھٹکا لگ سکتا ہے۔ 

Abdullah Nadeem

کنٹینٹ رائٹر