فوج آئندہ کسی سیاسی معاملے میں مداخلت نہیں کرے گی: آرمی چیف

فوج آئندہ کسی سیاسی معاملے میں مداخلت نہیں کرے گی: آرمی چیف
کیپشن: File Photo
سورس: Google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک:جی ایچ کیو میں ہونے والی یوم دفاع و شہدا کی تقریب میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ  نے شرکت کی۔

تفصیلات کے مطابق جی ایچ کیو میں یوم دفاع و شہدا کی مناسبت سے تقریب منعقد کی جا رہی ہے، تقریب میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سمیت سروس اور  ریٹائرڈ فوجی افسران شریک  نے شرکت کی۔ اس کے علاوہ تقریب میں شہدا کے لواحقین اور غازی بھی شریک ہیں۔

آرمی چیف یادگار شہدا پر حاضری دی، پھولوں کی چادر چڑھائی اور فاتحہ خوانی بھی کی، تقریب میں گفتگو کرتے وقت جنرل قمر جاوید باجوہ  کہا کہ وہ بطور آرمی چیف آخری خطاب کر رہے ہیں۔ جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ  انہیں فخر ہے کہ وہ 6 سال اس فوج کے سپہ سالار رہے، فوج کا بنیادی کام ملک کی جغرافیائی حدود کی حفاظت کرنا ہے لیکن پاک فوج ہمیشہ اپنی استطاعت سے بڑھ کر اپنی قوم کی خدمت میں پیش پیش رہتی ہے، ریکوڈک کا معاملہ ہو یا کارکے کا جرمانہ، فیٹف کے نقصان ہوں یا ملک کو وائٹ لسٹ سے ملانا یا فاٹا کا انضمام کرنا، بارڈر پر باڑ لگانا ہو یا قطر سے سستی گیس مہیا کرانایا دوست ملکوں سے قرض کا اجرا کرانا ہو، کووڈ کا مقابلہ یا ٹڈی دل کا خاتمہ، سیلاب کے دوران امدادی کارروائی ہو، فوج  نے ہمیشہ اپنے مینڈیٹ سے بڑھ کر قوم کی خدمت کی ہے اور انشااللہ کرتی رہے گی۔

جنرل قمر جاوید باجوہ نے مزید کہا کہ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ ان کاموں کے باوجود فوج اپنے بنیادی کام اور دہشتگردی کا مقابلہ کرنے سے کبھی غافل نہیں ہوگی، آپ جانتے ہیں کہ آج ہمارے شہروں اور دیہاتوں میں جو امن ہے، اس کے پیچھے ہمارے ہزاروں شہدا کی قربانیاں ہیں جن کو کبھی نہیں بھلایا جاسکتا کیوں کہ جو قومیں اپنے شہدا کو بھول جاتی ہیں وہ قومیں مٹ جایا کرتی ہیں۔

آرمی چیف نے کہا کہ میں آج ایک ایسے موضوع پر بھی بات کرنا چاہتا ہوں جس پر عموماً لوگ بات کرنے سے گریز کرتے ہیں اور یہ بات 1971 میں ہماری فوج کی سابقہ مشرقی پاکستان میں کارکردگی سے متعلق ہے، میں یہاں پرکچھ حقائق درست کرنا چاہتا ہوں۔سب سے پہلے سابقہ مشرقی پاکستان ایک فوجی نہیں بلکہ ایک سیاسی ناکامی تھی۔ لڑنے والے فوجیوں کی تعداد 92 ہزار نہیں صرف 34 ہزار تھی، باقی لوگ مختلف گورنمنٹس کے ڈپارٹمنٹس کے تھے اور ان 34 ہزار لوگوں کا مقابلہ ڈھائی لاکھ انڈین آرمی، دو لاکھ تربیت یافتہ مکتی باہنی سے تھا لیکن اس کے باوجود ہماری فوج بہت بہادری سے لڑی اور بے مثال قربانیاں پیش کیں جس کا اعتراف خود سابق بھارتی آرمی چیف فیلڈ مارشل مانیکشا نے بھی کیا۔ان بہادر غازیوں اور شہیدوں کی قربانیوں کا آج تک قوم نے اعتراف نہیں کیا جو کہ ایک بہت بڑی زیادتی ہے۔ میں آج اس موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ان تمام غازیوں اور شہیددوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں اور پیش کرتا رہوں گا۔ وہ ہمارے ہیرو ہیں اور قوم کو ان پر فخر ہونا چاہیے۔

آرمی چیف نے کہا کہ آخر میں کچھ باتیں سیاسی صورتحال کے حوالے سے کرنا چاہوں گا، میں کافی سالوں سے اس بات پر غور کر رہا تھا کہ دنیا میں سب سے زیادہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہندوستانی فوج کرتی ہے لیکن ان کی عوام کم و بیش ہی ان کو تنقید کا نشانہ بناتی ہے، اس کے برعکس ہماری فوج جو دن رات قوم کی خدمت میں مصروف رہتی ہے گاہے  بگاہے تنقید کا نشانہ بنتی ہے۔ میرے نزدیک اس کی بڑی وجہ 70 سال سے فوج کی مختلف صورتوں میں سیاست میں مداخلت ہے جو کہ غیر آئینی ہے، اس لیے پچھلے سال فروری میں فوج نے بڑی سوچ و بچار کے بعد فیصلہ کیا کہ آئندہ فوج کسی سیاسی معاملے میں مداخلت نہیں کرے گی۔



Abdullah Nadeem

کنٹینٹ رائٹر