سٹی 42:حکومتی صفوں میں دراڑ پڑنے لگی ،رفتہ رفتہ اندر کی خبریں میڈیا کی زینت بننے لگیں،پی ٹی آئی میں اختلافات کے پول بھی کھلنے لگے۔
وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے وائس آف امریکا کو انٹرویو میں کہا ہے کہ جہانگیر ترین اور اسد عمر کے درمیان رسہ کشی کا انکشاف کیا اور بتایا کہ اسد عمر کی وزارت جانےکے پیچھے کس کا ہاتھ تھا، پہلے جہانگیر ترین نے اسد عمر کو نکلوایا اور پھر اسد عمر نے جہانگیر ترین کی چھٹی کرادی۔جب پی ٹی آئی حکومت بنی تو جہانگیر ترین ، اسد عمر اور شاہ محمود قریشی کے اختلافات اتنے بڑھ گئے کہ پولیٹیکل کلاس سارے کھیل سے ہی باہر ہوگئی اور جن لوگوں نے یہ خلا پر کیا وہ سیاست سے تھے ہی نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ نئے آنے والے لوگ نہ عمران خان کی سوچ سے ہم آہنگ ہیں اور نہ ان میں صلاحیت ہے۔عمران خان کو لوگوں نے پورے سسٹم کی اصلاح کے لیے منتخب کیا ہے، معلوم نہیں کس نے وزیراعظم کو مشورہ دیا کہ کمزور اور ڈکٹیشن لینے والے لوگوں کو لگائیں، ایسا کرنے سے سب سے زیادہ نقصان خود عمران خان کو پہنچا۔
وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا ہے کہ اسد عمر، شاہ محمود قریشی اور جہانگیر ترین کے اختلافات سے حکومت کو بہت نقصان پہنچا۔ اسد عمر کو جہانگیر ترین نے وزارت سے ہٹوایا تھا، بعد میں انہوں نے بدلہ لیا۔
— VOA Urdu (@URDUVOA) June 22, 2020
مکمل انٹرویو: https://t.co/cWnf7w4t2u@fawadchaudhry#PTI #government #politics pic.twitter.com/zewmF9onZn
یاد رہے بی این پی (مینگل)کے سربراہ سردار اختر مینگل نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی حکومت سے علیحدگی کا اعلان کیا تھا،ان کے بعد جمہوری وطن پارٹی نے بھی حکومت سے علیحدگی کا عندیہ دیا ہے۔پی ایم ایل کیو تیل دیکھو اور تیل کی دھار کی دیکھو کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔
سردار اختر مینگل کہتے ہیں کہ حکومت نے ہمارے 6 نکات پر عمل نہیں کیا،لاپتہ افراد کے معاملے پر جتنا عمل ہوا اس سے زیادہ ہونا چاہئے تھا،لاپتہ افراد کے سینکڑوں ورثا اس وقت کیمپوں میں بیٹھے ہوئے ہیں۔اگر ہمارے 6 مطالبات میں ایک حل نہیں ہو سکتا تو باقی کیوں نہیں ہورہے؟ ہمارے مطالبات پر 20فیصد کام بھی نہیں ہوا۔حکومت نے ہم سے مزید وقت مانگا ،ہم نے ان کو انکار کردیا۔جب پانی سر سے گزرگیا تو یہ فیصلہ کرنا پڑا۔