آٹا اور چینی نایاب، حکومتی دعوے بے سود

آٹا اور چینی نایاب، حکومتی دعوے بے سود
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

( شہزاد خان ابدالی، سعود بٹ، رضوان نقوی، درنایاب ) لاہور کے مختلف علاقوں میں آٹا اور چینی کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگیں، جوہر ٹاؤن اور گردو نواح میں سرکاری ریٹ پر چینی آٹا کی فراہم خواب بن گیا۔

تفصیلات کے مطابق حکومت پنجاب نے شہر میں سرکاری نرخوں پر آٹا چینی کی فراہمی کا دعوی کر رکھا ہے۔ جوہر ٹاؤن اور گردو نواح میں سرکاری دعوں کے برعکس آٹا چینی کی فراہمی نہ ہونے کے برابر ہے۔ ریونیو سوسائٹی میں مختلف سٹور پر چینی 98 سے 100 روپے کلو فروخت ہورہی ہے۔ دکاندار کا کہنا ہے کہ چینی تھوک میں چھیانوے روپے کلو مل رہی ہے کم ریٹ پر فروخت ممکن نہیں ہے۔ دکانداروں کو فراہم کئے گئے سرکاری نرخنامے پر چینی کانام اور قیمت غائب کردی گئی ہے۔ 

شہر میں آٹا بحران برقرار بھی کم نہ ہوسکا، ٹھوکر نیاز بیگ بازار میں 20 کلو اور 10 کلو والا آٹے کا تھیلا غائب ہوگیا ہے۔ دکانداروں کا کہنا ہے کہ ہول سیل دکانوں پر آٹا نہیں تو ریٹیلر کے پاس کیسے ہوگا۔ آٹا نہ ہونے کی وجہ سے دکانداری شدید متاثر ہو رہی ہے۔ دکانداروں کا مزید کہنا ہے کہ ہول سیل میں چینی مجبورا 100 روپے فی کلو فروخت کرنی پڑ رہی ہے جبکہ ریٹیل سٹور پر چینی کے نرخ 110 روپے وصول کیے جارہے ہیں۔

ٹاؤن شپ کے اکثر سٹورز پر بھی آٹا نایاب ہوگیا ہے، ایس مارٹ اور مسٹر مارٹ جنرل سٹور پر آٹا موجود نہیں ہے۔ ٹاؤن شپ میں چینی 100 سے ایک سو پانچ روپے فی کلو تک فروخت ہونے لگی جبکہ اکثر سٹورز پر آٹا سرے سے موجود ہی نہیں ہے۔ دکاندار کہتے ہیں کہ آٹا مہنگا اور ناقص کوالٹی کا مل رہا ہے جس کی وجہ سے اکثر دکانوں پر آٹا دستیاب ہی نہیں۔ 

آٹے کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور قلت کے سبب گاہک اور دکاندار دونوں سے پریشان نظر آرہے ہیں۔ گاہکوں کا کہنا تھا کہ اشیاء خورونوش کی قیمتیں کنٹرول اور معیار بہتر بنانے کیلئے حکومتی رٹ کہیں نظر نہیں آرہی جبکہ وزیراعظم جس چیز کا نوٹس لیتے ہیں اس کے نرخ قوتِ خرید سے ہی باہر ہوجاتے ہیں۔