کھوکھر پیلس کیس، لاہور ہائیکورٹ کا سول کورٹ کو 7 روز میں فیصلہ کرنیکا حکم

کھوکھر پیلس کیس، لاہور ہائیکورٹ کا سول کورٹ کو 7 روز میں فیصلہ کرنیکا حکم
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ملک اشرف)  لاہور ہائیکورٹ میں(ن) لیگ کے رہنما ملک افضل کھوکھر اور ملک سیف الملوک کے کھوکھر پیلس کی ممکنہ مسماری کیخلاف درخواست پر سماعت، عدالت نے سول کورٹ کو فریقین کو سن کر حکم امتناعی بارے سات روز میں فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا۔

لاہور ہائیکورٹ کےجج جسٹس ساجد محمود سیٹھی نے ملک سیف الملوک کھوکھر، ملک افضل کھوکھر سمیت دیگرکی درخواست پر سماعت کی۔ درخواستگزاروں کی جانب سے غلام سرور نہنگ ایڈووکیٹ پیش ہوئے، اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے موقف اختیار کیاکہ سرکاری رقبے کے کچھ خسرے کھوکھر پیلس میں شامل کر لیے گئے۔ جسٹس ساجد محمود سیٹھی نے لاء افسر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ سول عدالت میں حکم امتناعی جاری ہوا ہے، یہ بات وہاں بتانی تھی، ہم نے کوئی نیا آرڈر پاس نہیں کیا، یہی کہا ہےکہ سول کورٹ کے حکم امتناعی پر عملدرآمد کیا جائے۔

 عدالت نےایل ڈی اے کے وکیل سے پوچھا کسی کی پراپرٹی کو مسمار کرنے کا کیا طریقہ کار ہے، وکیل بولا پہلے نوٹس دئیے جاتے ہیں، پھر کارروائی کرتے ہیں، انہوں نے سرکاری اراضی پر قبضہ کیا، ان کا پاس کروایا گیا نقشہ منسوخ کردیا گیا۔ انہوں نے درخواست میں کسی جگہ سول کورٹ کے حکم امتناعی پر عمل کرنے کی استدعا نہیں کی۔

 کھوکھر برادران کے وکیل غلام سرور نہنگ نے کہا کہ نقشہ منظور کروا کر قانونی تقاضے پورے کرتے ہوئے جوہرٹاؤن میں کھوکھر پیلس بنایا، سپریم کورٹ نے اسی گھر کے متعلق تین ایف آئی آرز درج کروائیں۔ پولیس نے مکمل تفتیش کے بعد دو ایف آئی آر خارج کر دیں، سول کورٹ میں کیس زیرالتواء ہے۔ ایل ڈی اےکے کھوکھرپیلس بارے کارروائی بارے ہمیں کوئی نقل فراہم نہیں کی تاکہ ہم اسے چیلنج کرسکیں۔

 کھوکھر برادران کے وکیل نے استدعا کی کہ عدالت ایل ڈی اے کو کھوکھر پیلس کی ممکنہ مسماری روکنے کا حکم دے۔ جسٹس ساجد محمود سیٹھی نے کہاکہ سول کورٹ کو کہہ دیتے ہیں کہ وہ دو روز میں فیصلہ کر دیتے ہیں۔ غلام سرور نہنگ نے کہا کہ سول جج کو روزانہ کی بنیاد پر سماعت کا کہہ دیں۔

جسٹس ساجد محمود سیٹھی نے کہاکہ ایک ہفتے کا وقت دے دیتے ہیں، سول کورٹ فریقین کو سن کر حکم امتناعی پر فیصلہ کر دے، سیشن جج کومعاملہ بھیج رہے ہیں،آپ پرسوں سول کورٹ میں پیش ہوجائیں۔

Sughra Afzal

Content Writer