ایک ہی روز میں8خواتین کیجانب سے طلاق کے دعوے دائر

 ایک ہی روز میں8خواتین کیجانب سے طلاق کے دعوے دائر
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(شاہین عتیق)ڈیڑھ ماہ سے گھروں میں رہنے اور ڈپریشن میں اضافے کی وجہ سے گھریلو ناچاکی میں اضافہ ہوگیا،سول کورٹ مارکینگ برانچ میں ایک روز میں آٹھ خواتین نے شوہروں کے تشدد کرنے پر طلاق کے دعوے دائر کر دیئے ۔

تفصیلات کے مطابق کورونا لاک ڈاون کی وجہ سےگھروں میں ڈیڑھ ماہ سےرہنے اور خرچے پورےنہ ہونےکی وجہ سے شہری ڈپریشن کا شکار ہوگئے۔گھروں میں رہنےسےگھریلوناچاکی میں بھی اضافہ ہوگیا۔ ایک روزمیں سول کورٹ کی مارکینگ برانچ میں آٹھ خواتین نے تشدد کی وجہ سے طلاق کے دعوے دائر کر دیئے ۔ وسیم راجپوت ایڈووکیٹ اور شہباز علی ایڈووکیٹ کی وساطت سے خواتین نے دعووں میں موقف اختیار کیا کہ شوہر سے بچوں کا خرچا مانگتی ہیں تو تشدد شروع کر دیتا ہے ۔

ڈیوٹی سول ججوں نے طلاق کے دعوے دائر ہونے پر خواتین کو عدالتیں کھولنےپرمتعلقہ فیملی عدالتوں میں بیان قلمبند کرانے کا حکم دےدیا۔عدالت میں کوٹ لکھپت کی ریحانہ بی بی نے غلام مرتضی کےخلاف، کاہنہ کی ندا نے محمد اقبال کےخلاف ، سمن آباد کی سلمی بی بی نے شاہداقبال  کےخلاف ،کلثوم بی بی نے کریم احمد کےخلاف،ڈیفنس کی ثریا نے محمد اسلم کےخلاف، مصری شاہ کی زینت اور پروین نے دعوے دائر کیے۔

واضح رہے کہ سول کورٹ میں فیملی کی پندرہ عدالتیں کام کررہی ہیں، جہاں پر  خواتین کی طرف سے خلع کی بنیاد پر  طلاق کے دعوے دائر کرنے کی شرح میں ریکارڈ اضافہ ہوگیا ہے، طلاق، حق مہر، جہیز واپسی کے دعوؤں کی تعداد زیادہ ہونے پر سیشن جج لاہور نے گارڈین کی پانچ عدالتوں کو بھی فیملی عدالت کا درجہ دے دیا گیا تھا۔

دوسری جانب  لاہور میں واقع یونین کونسلز میں  طلاق کی شرح بڑھنے سے ثالثی و مصالحتی کونسلز کا کرداربڑھ گیا،  طلاق کیس نمٹانے کے لیے ثالثی ومصالحتی کو نسلز کے چئیرمین فریقین کو صلح صفائی کے لیے نوے دن کا وقت دیتے ہیں، چئیرمین مہرشہزادتاج کا کہنا تھا کہ بیشترکیسز میں لڑکے یا لڑکی کے والدین کا قصور ہوتا ہے حالانکہ لڑکا لڑکی  طلاق نہیں چاہ رہے ہوتے۔

علاوہ ازیں  شہر کی 274 یونین کونسلز کو میٹروپولیٹن کارپوریشن میں ضم کردیا گیا تھا جس کے تحت یکم مئی سے تمام یونین کونسلز کا ریکارڈ ایم سی ایل کے حوالے کردیا گیا،برتھ، ڈیتھ، میرج اور طلاق سرٹیفکیٹس اب میٹروپولیٹن کارپوریشن سے ہی جاری ہوسکیں گے۔

M .SAJID .KHAN

Content Writer