ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

وزیراعظم شہبازشریف کا پہلا امتحان،آئندہ بجٹ ،آئی ایم ایف مذاکرات

shahbaz sharif PM
کیپشن: shahbaz sharif PM
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک : وزیراعظم شہبازشریف اور مشیر مفتاح اسماعیل کو زندگی کا کڑا ترین امتحان بجٹ اور آئی ایم ایف کے ساتویں اور آٹھویں ریویوز کی صورت میں درپیش ہے ۔

پاکستان کے تیزی سے کم ہوتے ہوئے غیر ملکی زرِ مبادلہ کے ذخائر اور پھر بین الاقوامی قرضوں کی ادائیگیوں میں پھنسی معیشت کو سنبھالا دینے کے لیے نئی حکومت کا وفد رواں ہفتے ایک بار پھر بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے مذاکرات کا آغاز کرے گا۔قرض کی نئی قسط کے حصول کے لیے فریقین کے مابین مذاکرات پہلے ہی سے تعطل کا شکار ہوچکے تھے۔ ساتویں ریویو میں تاخیر کےباعث ممکنہ طور پر اب ساتواں اور آٹھواں رویو ایک ساتھ ہی ہوگا اور اس دوران وفاقی بجٹ بھی پیش ہونا ہے۔

آئی ایم ایف نے پہلے ہی بجٹ خسارے پر قابو پانے کے لیے انکم ٹیکس کی شرح بڑھانے کی تجویز  دے چکی ہے پٹرول کی قیمتیں نہ بڑھا کر آئی ایم ایف سے طے کردہ شرائط کی خلاف ورزی کی گئی جس سے قرض کی نئی قسط کے حصول میں رکاوٹ کا سامنا کرنا پڑے گا۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار  کے مطابق اس وقت 12 ہفتوں کی درآمدات کے لیے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر بچے ہیں۔ ملک کو آنے والے دنوں میں ادائیگیوں کے شدید بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

وزیرِ اعظم شہباز شریف کے رواں ماہ ہی سعودی عرب اور چین کے دورے کا بھی امکان ہے۔مید ہے کہ ان ممالک سے آسان شرائط پر قرض  مل سکے گا۔ پاکستان کو چین کے قرض کے دوبارہ ملنے والی دو ارب 30 کروڑ ڈالرز کی رقم کی ری شیڈولنگ کا کام آخری مراحل میں ہے۔ جس سے کافی مدد مل سکتی ہے ۔ لیکن عوامی توقعات پر پورا اترنے والا بجٹ کی تیاری  اور آئی ایم ایف کو مطمئن کرنے کی کوشش ایک مشکل ہدف ہے۔

پاکستان کو آئی ایم ایف پروگرام کے تحت ساتواں رویو مکمل ہونے پر جہاں تقریبا 90 کروڑ ڈالرز ملنے کی توقع ہے، وہیں دیگر مالیاتی اداروں سے بھی رکی ہوئی رقوم ملنے کی امید ہوگی۔یاد رہے اس پروگرام کے تحت پاکستان کو مجموعی طور پر چھ ارب ڈالرز کی رقم ملنی ہے جس میں سے اب تک تین ارب ڈالرز پاکستان کو مل چکے ہیں۔