(زین مدنی) پاکستانی فلم انڈسٹری کے معروف اداکار آغا طالش کی 22 ویں برسی کل 19 فروری کو منائی جائے گی، آغا طالش نے 400 سے زائد فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے۔
معروف اداکار آغا طالش کا اصل نام آغا علی عباس قزلباش تھا وہ 1924 میں لدھیانہ میں پیدا ہوئے، آغا طالش کے والد محکمہ پولیس میں ملازمت کرتے تھے، تو ان کا مختلف شہروں میں تبادلہ ہوتا رہتا تھا، وہ ابھی کم سن تھے کہ ان کے والد کا تبادلہ متھرا میں ہوگیا، متھرا میں آغا طالش نے اپنی حصول تعلیم کے سلسلے کا آغاز کیا اور متھرا میں ہی اپنی تعلیم مکمل کی۔ وہ فن اداکاری سے منسلک تھے، قیام پاکستان کے بعد وہ لاہور منتقل ہو گئے جہاں کی فلم انڈسٹری میں انہوں نے طالش کے نام سے شہرت پائی۔
آغا طالش کا فنی سفر 1947ء میں کرشن چندر کی فلم "سرائے کے باہر" سے شروع ہوا، پاکستان میں پہلا کردار 1950ء میں فلم "نت" میں کیا، انہوں نے چار سو سے زائد اردو، پنجابی اور دیگر زبانوں میں بننے والی فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے ان کی یادگار فلموں میں” شہید، فرنگی، زرقا، یہ امن اور وطن، عجب خان، زخمی عورت، دہلیز بندش، محمد بن قاسم، میں بنی دلہن“ اور دیگر قابل ذکر ہیں۔
آغا طالش فلم کے جس منظر میں آتے تمام کرداروں پر چھا جاتے اس کا اعتراف لیجنڈ اداکار محمد علی نے ایک ٹیلی ویژن کے پروگرام کے دوران ایک سوال کے جواب میں کیا کہ ’’مشکل کام ہے آغا طالش کے سامنے اداکاری کرنا‘‘, طالش نے ڈراموں میں بھی اداکاری کے جوہر دکھائے جن میں قرب، ضرورت، زندگی ہیں، ان کا بیٹا احسن آغا طالش پی ٹی وی ڈراموں کا نامور ہدایت کار ہے۔
آغا طالش فلم انڈسٹری میں اکیڈمی کا درجہ رکھتے تھے، وہ 19 فروری 1998ء کو اس جہان فانی سے رخصت ہو گئے تھے۔