(ریحان گل)پنجاب حکومت کی اہم سماجی مسائل میں عدم دلچسپی عیاں ہونے لگی، طلاق اور خاندانی جھگڑوں کے حل کے لئے مصالحتی کونسلزتشکیل نہ دی جا سکیں، لاہور میں طلاق کے سینکڑوں کیسز التوا کا شکار ہو گئے۔پنجاب حکومت کی جانب سے لاہور سمیت صوبے بھر میں نئے بلدیاتی نظام کے تحت یونین کونسلز ختم کردی گئی ہیں۔
مزید یہ کہ ،طلاق اور خاندانی جھگڑوں کے حل کے لئے قائم مصالحتی کونسلز بھی ختم ہو گئی ہیں، جس کی وجہ سے ایک طرف طلاق کی شرح میں اضافہ ہورہا ہے تو دوسری طرف طلاق کے سینکڑوں کیسز التوا کا شکار ہو گئے ہیں۔ محکمہ بلدیات نے اس اہم مسئلے کے وقتی حل کے لئے اسسٹنٹ ڈائریکٹر لوکل گورنمنٹ کو مصالحتی کونسلز نامزد کرنے کی سمری بھجوائی تھی، لیکن پنجاب حکومت نے سمری مسترد کردی ہے، جس کے بعد گزشتہ 4 ماہ سے گلی محلے کی سطح پر خاندانی مصالحت کے لئے کوئی نظام موجود نہیں ہے۔
تفصیلات کے مطابق :لاہور کی 1 کروڑ سے زائد آبادی کے لئے صرف 1 ایڈمنسٹریٹر کے پاس اختیار موجود ہے، مصالحتی کونسلزنہ ہونے سے طلاق کیسز کے لئے عدالت میں بوجھ بڑھنے لگا۔طلاق کی شرح میں کمی کیلئے بنائی گئی ثالثی کونسل کے خاتمے سے معاشرے کی اصلاح کا ایک اہم باب بند ہوگیا ہے ۔
مصالحتی کونسل لڑائی جھگڑے کی صورت میں میاں بیوی کو سوچنے کیلئے 90 روزکا وقت دیتی تھی ۔ دیکھنے میں آیا ہے کہ ان 90 ایام میں فریقین میں صلح کا رجحان زیادہ ہوتا تھا۔مصالحتی کونسلوں کے خاتمے سے اب میاں بیوی کے مابین لفظی تو تکار ہی طلاق کی نوبت تک پہنچ جاتی ہے جس کے بعد واپسی کا کوئی راستہ نہیںرہتا۔ثالث کا کردار ختم ہونے سے طلاق کے کیسز بڑھ رہے ہیں۔