میر علی مردان خان ڈومکی کی نگراں وزیراعلیٰ بلوچستان نامزدگی کا معاملہ تعطل کا شکار

Balochistan Interim Chief Minister nominated, Ali Mardan Khan Domki, City42
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42:  بلوچستان کے نگران وزیر اعلیٰ کے عہدہ پر میرعلی مردان خان ڈومکی کے تقرر کا معاملہ غیر متوقع تعطل کا شکار ہو گیا۔

 ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ بلوچستان اور اپوزیشن لیڈر ملک سکندر کے درمیان علی مردان ڈومکی کے نام پر اتفاق ہو گیا تھا تاہم رات بارہ بجے تک وزیر اعلیٰ بلوچستان قدوس بزنجو  کے حوالہ سے یہ قیاس آرائیاں زیرگردش تھیں کہ انہوں نے علی مردان کی نامزدگی پر اپوزیشن لیڈر سے اتفاق کرے کے باوجود نامزدگی پر دستخط نہیں کیے۔

بدھ کے روز سابق وزیرِاعلیٰ بلوچستان جام کمال اور بلوچستان کے سیاستدان علی مردان ڈومکی نے نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ سے ملاقات کی تھی اور ان کو نگران وزیر اعظم کا منصب سنبھالنے پر مبارکباد دی تھی۔

  بلوچستان کے نگران وزیراعلیٰ کیلئے مشاورت کا آج آخری روز تھا اور اس حوالے سے وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو اور قائد حزب اختلاف ملک سکندر ایڈووکیٹ کے درمیان گزشتہ روز بھی ملاقات ہوئی تھی۔

 میر علی مردان خان کا تعلق بلوچستان کےعلاقے لہڑی سے ہے اور وہ سابق سینیٹر میر حضور بخش ڈومکی کے بیٹے ہیں۔ وہ سبی کے ضلع ناظم بھی رہ چکے ہیں۔

 علی مردان ڈومکی 13 اکتوبر 1972ء کو پیدا ہوئے، ان کے والد حضور بخش ڈومکی 1975ء سے 1977ء تک سینیٹر رہے، انہوں نے علامہ اقبال یونیورسٹی اسلام آباد سے سوشیالوجی میں ماسٹرز کیا اور وہ تحصیل ناظم لہڑی اور ضلع ناظم سبی رہ چکے ہیں۔

کہا جا رہا ہے کہ اب نگراں وزیراعلیٰ کے تقرر کے لئے بلوچستان کی تحلیل شدہ اسمبلی کے سپیکر حکومت اور اپوزیشن کے تین تین ارکان کی کمیٹی بنائیں گے جو تین تین افراد کی فہرست نگراں وزیراعلیٰ کے عہدہ کے لئے  تیار کر کے ان ناموں پر مذاکرات کریں گے۔ اگر  ان ناموں میں سے کسی پر اتفاق ہو گیا  تو یہ کمیٹی سپیکر کو آگاہ کر دے گی جس کے بعد نگراں وزیراعلیٰ کے تقرر کے لئے گورنر نوٹیفیکیشن جاری کریں گے۔ اگر یہ کمیٹی مقررہ  وقت میں فیصلہ نہ کر سکی تو کمیٹی کے زیر غور نام الیکشن کمیشن کو بھیجے جائین گے جو خود نگراں وزیراعلیٰ کا انتخاب کرے گا۔ واضح رہے کہ پنجاب میں پرویز الٰہی حکومت کے خاتمہ کے بعد کے بعد بھی ایسا ہی ہوا  تھا اور نگراں وزیر اعلیٰ کا تقرر الیکشن کمیشن کو کرنا پڑا تھا۔