تاجروں کا ہفتے میں 3 روز دکان کھولنے کا مطالبہ

تاجروں کا ہفتے میں 3 روز دکان کھولنے کا مطالبہ
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

فاران یامین: انجمن تاجران ریڈی میٹ گارمنٹس نے ہفتےمیں 3 روز دکان کھولنے کی اجازت دینے کا مطالبہ کردیا۔ ان کا کہنا ہے کہ اگرعید الفطر پردکانیں نہیں کھولیں گےتو کروڑوں کانقصان ہوجائےگا۔

صدرانجمن تاجران ریڈی میٹ گارمنٹ عمر نےشاہ عالم مارکیٹ میں پریس کانفرنس کی۔ اس موقع پرصدرصرافہ بازار ایسوسی ایشن شاہ عالمی مہتاب خان،صدرڈی پلازہ شاہ عالمی اشفاق بٹ بھی موجود تھے۔

عمربٹ کا کہنا تھا کہ گارمنٹس کا موسم کے حساب سے کاروبار ہوتا ہے۔ گرمیوں کےموسم کا تیارمال گوداموں میں موجود ہےجس کی مالیت کروڑوں میں ہے۔ عیدالفطرپراگر دکانیں نہیں کھیلیں گی توکروڑوں کا نقصان ہوگا۔ ہفتے میں 3 روز کام کرنے کی اجازت دی جائے۔ 3 روز کاروبار کے دوران حکومت کے بنائےایس او پیز پر مکمل عملدرآمد کریں گے۔

لاہورچیمبر آف کامرس نے13 نکات پیش کیے ہیں اس پر ریڈی میٹ گارمنٹس کے تاجران نےبھی اتفاق کیا ہے، شاہ عالم مارکیٹ میں 4ہزار سےزائد سیل مین کام کرتےہیں۔ اگرعید کا سیزن نہیں لگےگا توسیل مینوں کو تنخواہ نہیں دے سکیں گے،تاجروں کا معاشی قتل نہ کیا جائے۔

گزشتہ روز حکومت نے لاک ڈاؤن میں نرمی کا اعلان کیا جس کے مطابق صوبہ پنجاب میں بعض صنعتوں کو کھولنے کی اجازت دی گئی۔ ان ٹیکسٹائل، کھیلوں کا سامان بنانے، سرجیکل اور میڈیکل آلات بنانے، آٹو پارٹس، فارماسوٹیکل یا ادویات بنانے، لیدر اور لیدر گارمنٹس اور پھل اور سبزیوں کی پراسیسنگ کی صنعتیں شامل ہیں۔

اس کے علاوہ پولٹری اور فیڈ بنانے والی فیکٹریاں اور بیج، کھادیں اور سپرے والی دکانیں کھلی رہیں گی۔ ٹریکٹر، ان کے سپیئر پارٹس بنانے اور بیچنے والی دکانوں اور زرعی مشینری کی ورکشاپس کو بھی کام کرنے کے اجازت ہوگی۔

ٹیٹرا پیک اور تمام قسم کے دودھ اور خوراک کو پراسیس اور پیکنگ کرنے کی صنعت بھی کھل سکے گی اور اس کے ساتھ ساتھ سوڈا ایش اور سیمنٹ بنانے والے پلانٹس کو بھی کام کرنے کے اجازت ہوگی۔

دیگر جن صنعتوں کو کام کرنے کے اجازت ہو گی ان میں ماچس بنانے کی فیکٹریاں، حفاظتی سامان تیار کرنے کے کارخانے، گندم کی پیکنگ مٹیریئل کی تیاری، پاک عرب آئل ریفائنری، فوجی فرٹیلائزر کمپنی، لاہور میں الیکٹریکل آلات بنانے والی کمپنیاں، غذائی پیداوار کی صنعت اور ڈرائی پورٹ آپریشن شامل ہے۔

v

Shazia Bashir

Content Writer