سٹی42: فلسطین کے صدر محمود عباس نے محمد مصطفی کو فلسطین کا نیا وزیراعظم مقرر کردیا۔وزیراعظم محمد مصطفی معروف کاروباری شخصیت ہیں اور وہ ٹیکنوکریٹک حکومت کی سربراہی کریں گے۔وزیراعظم محمد مصطفی فلسطینی صدر محمود عباس کے مشیر بھی رہے ہیں۔ انہوں نے امریکا سے تعلیم حاصل کر رکھی ہے اور وہ ماہر معاشیات ہیں۔انہیں عام طور پر مصطفےٰ کے نام سے پکارا جاتا ہے۔
رام اللہ سے انٹرنیشنل میڈیا کی اطلاعات کے مطابق فلسطین کے صدر محمود عباس نے منگل کے روز محمد مصطفیٰ کو فلسطینی اتھارٹی (PA) کا وزیر اعظم نامزد کیا، سرکاری فلسطینی خبر رساں ایجنسی WAFA نے اس تقرر کی اطلاع انٹرنیشنل میڈیا کو دی۔
مصطفیٰ کا تقرر فلسطینی علاقوں کی گورننگ باڈی میں اصلاحات اور مغربی کنارے میں فلسطینی اتھارٹی کی حکمرانی کو بہتر بنانے کے لئے بین الاقوامی دباؤ کے بعد عمل میں آیا ہے۔
صدر محمود عباس نے نئے وزیر اعظم محمد مصطفےٰ کو غزہ کی پٹی میں ریلیف اور تعمیر نو کے کام کی قیادت سونپی ہے۔ محمد مصطفےٰ کی حکومت فلسطینی اتھارٹی کے اداروں میں اصلاحات بھی کرے گی۔
مصطفیٰ نے سابق وزیر اعظم محمد شطایا کی جگہ لی ہے جنہوں نے اپنی کابینہ کے ساتھ فروری میں استعفیٰ دے دیا تھا۔
وزیر اعظم محمد مصطفےٰ کے تقرر کا پس منظر
فلسطینی اتھارٹی جس پر الفتح سیاسی جماعت کا غلبہ ہے، 2007 کے بعد اب ایک بار پھر غزہ کی پٹی پر اپنا انتظامی کنٹرول قائم کرنے جا رہی ہے۔ 2007 میں حماس نے الفتح جماعت کی حکومت کو غزہ کی پوری پٹی سے نکال باہر کیا تھا۔ اور غزہ پر بلا شرکتِ غیرے اپنا انتظامی کنٹرول قائم کر لیا تھا۔ حماس نے غزہ شہر اور ملحقہ علاقوں میں 2006 کے فلسطینی اتھارٹی کی قانون ساز اسمبلی کے انتخابات میں کامیابی حاصل کی اور اپنی تمام مخالف جماعتوں خصوصاً الفتح کے لوگوں کو علاقہ سے ہی نکال دیا تھا۔ اس کے بعد سے، حماس نے غزہ پر حکومت کی ہے اور فلسطینی اتھارٹی عملاً مغربی کنارے کے کچھ حصوں پر حکومت کرتی رہی ہے۔
اب غزہ پر اسرائیل کی فوج کا مکمل کنٹرول ہے اور حماس کو اس علاقہ سے نکلنا پڑ گیا ہے، 7 اکتوبر سے جاری جنگ نے غزہ کو حقیقتاً ملبہ کا پہاڑ بنا دیا ہے۔ اس ملبہ کو دوبارہ تعمیر کر کے شہر کی شکل دینے کے مشکل اور جہد آزما کام میں سب سے بڑی رکاوٹ فلسطینی اتھارٹی کا غزہ میں موجود نہ ہونا تھا جسے بتدریج دور کرنے کی کوشش کا نتیجہ محمد مصطفیٰ کے وزیر اعظم بن کر اس علاقہ کا منتظم بننے کی صورت میں سامنے آیا ہے۔