رام گوپال ورما  سیاست کے سمندر میں کود پڑے،بی جے پی نیتاؤں کی نیندیں حرام ہو گئیں

Ram Gopal Warma, Indian Politics, Andhra Politics, Kali wood and Tamil Politics, City42
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

تامل  فلموں کے میگا سٹار   وجے کے اپنی سیاسی پارٹی بنا کر سیاست کا آغاز کرنے کے ایک ماہ بعد ہی انڈر ورلڈ کی ایکشن فلمیں بنا کر شہرت اور روپیہ سمیٹنے والے پروڈیوسر رام گوپال ورما نے بھی سیاست کے سمندر میں غوطہ لگانے کا اعلان کر دیا۔ وہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک اتحادی اور مشہور اداکار کے مقابل الیکشن لڑیں گے۔

رام گوپال ورما اور وجے بھارت کی سیاست میں کودنے والے پہلے سٹار آرٹسٹ نہیں ہیں۔ جنوبی بھارت میں بہت سے سٹار آرٹسٹوں نے اپنی فنی زندگی کے عروج پر پہنچ کر اچانک سیاست کے سمندر میں چھلانگ لگائی جن میں طویل عرصہ تک وزیر اعلیٰ رہنے والی اداکارہ جے للیتا سر فہرست ہیں۔ حال ہی میں  کمل ہاسن نے بھی اپنی سیاسی پارٹی بنائی۔ اس سے پہلے زندہ لیجنڈ کا درجہ پانے والے رجنی کانت بھی سیاست کے سمندر میں غوطے کھا چکے ہیں۔  رام گوپال ورما کا سیاست میں آنے اور الیکشن لڑنے کا اعلان البتہ اس لئے دلچسپے ہے کہ انہیں فلموں میں "انڈر ورلڈ کے زریعہ شہروں کو کنٹرول کرنے" کا وسیع تجربہ ہے۔

رام گوپال ورما الیکشن کہاں سے لڑیں گے

فلمساز رام گوپال ورما نے سیاست میں آنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ آئندہ الیکشن میں آندھرا پردیش کے پیتھا پورم حلقے سے لوک سبھا کی نشست کے امیدوار ہوں گے۔ جمعرات کو انہوں نے اپنے سوشل میڈیا ایپ ایکس سے یہ غیر متوقع اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وہ آئندہ الیکشن 2024 میں آندھرا پردیش سے لوک سبھا کا الیکشن لڑیں گے۔ اپنے اس اچانک فیصلے پر انکا کہنا تھا کہ وہ پیتھاپورم حلقے سے الیکشن امیدوار بننے پر خوش ہیں۔ انہوں نے مزید تفصیلات شیئر نہیں کیں۔ انکا یہ اعلان تیلگو دیشم پارٹی، بھارتیہ جنتا پارٹی-جنا سینا پارٹی کے اتحاد کے اس اعلان کے بعد آیا جس میں کہا گیا تھا کہ ٹالی ووڈ اداکار اور جے ایس پی چیف پون کلیان پیتھاپورم نشست سے امیدوار ہوں گے۔ 

رام گوپال ورما کے متوقع مقابل پون کلیان کون ہیں

پاداکار پون کلیان کے بھائی  چرن جیوی پہلے سےسیاست میں سرگرم تھے۔ پون کلیان نے اپنے بھائی چرن جیوی کے سیاست سے دور ہونے سے پہلے ہی 2014 میں اے پی اور تلنگانہ دونوں  ریاستوں میں "جنا سینا پارٹی"  بنانے کا اعلان کیا۔ جنرل سکریٹری کے طور پر اپنے دوسرے بھائی ناگا بابو کے ساتھ، پون نے چرن جیوی کے برعکس کانگریس کے بجائے بی جے پی اور ٹی ڈی پی کی حمایت کی۔ پون کلیان کی پارٹی 2019 میں سیٹیں جیتنے میں ناکام رہی۔ برسوں بعد 2024 میں، پون نے ان پارٹیوں کی حمایت جاری رکھی ہوئی ہے  جو انہوں نے  اپنی سیاست کےشروع میں کی تھیں۔

اب رام گوپال ورما کی اپنے مقابل الیکشن لڑنے کے اعلان سے یقیناً  پون کلیان کے ساتھ بھارتیہ جنتا پارٹی کے نیتاؤں کی نیندیں بھی اڑ گئی ہوں گی کیونکہ رام گوپال ورما الیکشن تو ایک حلقہ میں لڑیں گے لیکن ان کی بی جے پی کا اتحادی کے مقابلہ کے لئے چلائی ہوئی مہم کے اثرات پورے بھارت میں جائیں گے۔

 

ساؤتھ کے دیگر اداکار پلٹ سیاستدانوں  کی سیاست

کہا جا رہا ہے کہ تامل ناڈو  کی دراوڑی سیاست آنے والے برسوں میں "کالی ووڈ"  کی مسحور کن دنیا کے ساتھ کش مکش جاری رکھے گی کیونکہ  تامل میگاسٹار وجے، جسے ان کے مداحوں نے پیار سے "تھلاپتی (چیف آف آرمی) وجے" کا نام دے رکھا ہے، وہ فعال سیاست میں قدم رکھ چکے ہیں اور انہوں نے  اپنی سیاسی پارٹی تملگا ویٹری کزگم لانچ کر دی ہے۔

لوگ وجے کی سیاست میں آمد کو  سات دہائیوں کے بعد دراوڑ کی سرزمین میں میگا سٹار کی سیاست کے ایک اور دور کا احیاء ہونے جیسی بڑی قیاس آرائیاں کر رہے ہیں۔ ۔ ڈی ایم کے کے بانی سی این انادورائی اور ان کی پارٹی کے جانشین ایم کروناندھی سے لے کر "اے آئی اے ڈی ایم کے" کے بانی اور میٹنی آئیڈل ایم جی رام چندرن اور اداکارہ جے جے للیتا تک، کالی وڈ کی مشہور شخصیات نے تامل ناڈو کی سیاست پر خاصا اثر و رسوخ حاصل کیا ہے، جو اب بھی دو بڑی دراوڑ پارٹیوں، AIADMK اور DMK کے گرد گھومتی ہے۔

حقیقی زندگی سے زیادہ بڑے کردار ادا کر کے مداحوں سے محبت  سمیٹ کر سلور اسکرین سے سیاست میں چھلانگ لگانے اور حقیقی زندگی کے سنٹر سٹیج پر چھا جانے کا عمل  جنوبی ہندوستان میں ایک جانی پہچانی کہانی کی طرح محسوس ہوتا ہے۔ تامل ناڈو میں ایم جی آر اور آندھرا پردیش میں این ٹی راما راؤ کی  مثالیں موجود ہیں۔

رجنی کانت
 جنوبی ہند کے کئی اور مشہور ستارے، جنہوں نے سیاست میں شمولیت اختیار کی ان میں رجنی کانت بہت نمایاں ہیں۔ ان کی کہانی بھی مختلف ہے۔ رجنی کانت 1990 کی دہائی کے اوائل میں دراوڑ منیترا کزگم اور تمل مانیلا کانگریس کے سخت حامی تھے۔ جب کہ یہ توقع کی جا رہی تھی کہ وہ اس وقت انتخابات میں بھی حصہ لیں گے، لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔ انہوں نے 2017 میں سیاست میں آنے کا اعلان کیا اور تامل ناڈو میں "رجنی مکل مندرم" پارٹی تشکیل دی۔ رجنی کانت نے اس پارٹی کو  2021 میں تحلیل کر دیا اور اعلان کیا کہ وہ اب سیاستدان نہیں بننا چاہتے۔ اب وہ دوبارہ فلمیں کر رہے ہیں۔


زندہ لیجنڈ کمل ہاسن کی سیاست
کمل ہاسن کو بھارت کی تامل اور بعد ازاں ہندی فلموں نے مقبولیت کے اس آسمان پر پہنچا دیا جس کا اس سے پہلے بھارت مین تصور کرنا محال تھا۔ کمل ہاسن نے تمل ناڈو میں 2018 میں "مکل نیدھی میم " پارٹی  کی تشکیل کی۔ انہوں نے اپنے سیاسی سفر کا آغاز آنجہانی صدر اے پی جے عبدالکلام کی رہائش گاہ اور رامیشورم میں یادگار سے کیا۔ جب کہ ان کی پارٹی نے 2019 کے عام انتخابات میں 37 نشستوں پر انتخاب لڑا، اور ہار گئی، کمل کی سیاسی جماعت بدستور متحرک ہے۔

چرن جیوی
2008 میں، چرن جیوی نے اس وقت کے متحدہ آندھرا پردیش میں" پرجا راجیم پارٹی"  بنائی۔ اگلے سال، ان کی پارٹی نے قانون ساز اسمبلی کی 294 میں سے 18 نشستیں جیت لیں۔ 2011 میں، چرنجیوی نے سب کو چونکا دیا، انہوں نے اپنی پارٹی کو انڈین نیشنل کانگریس میں ضم کر دیا۔ انہوں نے 2012 میں راجیہ سبھا کے رکن کے طور پر حلف لیا تھا۔ 2014 میں آندھرا پردیش کی تقسیم کے بعد، وہ سیاست سے دور رہے، 2018 میں ان کی میعاد ختم ہوئی۔

اپیندر
2018 میں، اپیندر نے کرناٹک میں "اتما پرجاکیہ پارٹی"  کا اعلان کیا۔ اگرچہ اوپیندر نے خود الیکشن میں کھڑا ہو کر مقابلہ کرنے سے گریز کیا ہے، لیکن 2019 کے انتخابات کے دوران کرناٹک کے متعدد حلقوں میں ان کے امیدوار تھے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ ان کی پارٹی یومیہ اجرت والے مزدوروں کے حقوق کے لیے کام کرے گی، اور ان کے امیدواروں میں سے ایک نے آرہلی گاؤں میں الیکشن بھی جیتا تھا۔