پرائیویٹ یونیورسٹی ایسوسی ایشن نے حکومت کو خبردار کردیا

پرائیویٹ یونیورسٹی ایسوسی ایشن نے حکومت کو خبردار کردیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

( اکمل سومرو ) خالق کائنات کا سب سے بڑا احسان یہ ہے کہ اس نے ہمیں اشرف المخلوقات بنایا ہے۔ انسان کی پہلی درسگاہ اسکا گھر ہوتا ہے جہاں اسکی پرورش کی جاتی ہے۔

تعلیم ہر انسان چاہے وہ امیر ہو یا غریب، مرد ہو یا عورت کی بنیادی ضرورت میں سے ایک ہے۔ یہ انسان کا بنیادی حق ہے جو کوئی اسے نہیں چھین سکتا۔ تعلیم حاصل کرنے کا مطلب صرف سکول، کالج، یونیورسٹی سے کوئی ڈگری لینا نہیں بلکہ اسکے ساتھ تمیز اور تہذیب سیکھنا بھی ہے تاکہ انسان اپنی معاشرتی روایات اور سماج کا خیال رکھ سکے۔

نوجوان نسل کی بعد کی جائے تو انٹرمیڈیٹ امتحان کامیاب کرنے کے بعد اعلیٰ تعلیم کے حصول کیلئے سرکاری ونجی یونیورسٹیوں میں داخلے کے خواہش مند ہوتے ہیں تاکہ اچھی تعلیم حاصل کرنے کے بعد معاشرے میں اپنا رول ادا کرسکے اور ملک کا نام روشن کرسکیں۔ موجودہ وقت کی بات کی جائے تو ایسے طلبا جن کے امتحانات میں کم نمبر ہوں اور سرکاری یونیورسٹی کے میرٹ پر پورا نہ اتر سکیں پھر وہ پرائیویٹ یونیورسٹی میں داخلہ لینا پسند کرتے ہیں تاکہ علم کے زیور سے محروم نہ رہ جائیں لیکن حکومت کی جانب سے کی جانے والی قانون سازیوں سے پرائیویٹ یونیورسٹیاں خوش نہیں ہیں۔

ایسوسی ایشن آف پرائیویٹ سیکٹر یونیورسٹیز پنجاب کے ترجمان میاں عمران مسعود نے لاہور پریس کلب میں پریس کانفرنس کی۔ انہوں نے کہا کہ نجی یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کو ہتھکڑیاں لگانے کیلئے قانون سازی کی جا رہی ہے، اگر ہماری گرفتاریاں کرنی ہیں تو ہم ادارے بند کر دیتے ہیں۔

 میاں عمران مسعود کا کہنا تھا کہ حکومت پرائیویٹ تعلیمی اداروں میں طلباء کو داخلوں سے روکنے کیلئے الرٹ جاری کر دیتی ہے جبکہ ایچ ای سی ڈاکٹریٹ ڈگری شروع کرنے کیلئے چھ سال میں این او سی دیتی ہے۔

وائس چانسلر میجر جنرل ریٹائرڈ عبید بن زکریا نے کہا کہ پرائیویٹ یونیورسٹیوں سے متعلق زائد فیسیں وصول کرنے کا تاثر درست نہیں، لاہور گریژن یونیورسٹی 150 چھوٹی کمپنیاں کھولنے جا رہی ہے اور یونیورسٹی میں مستحق طلباء کو مفت تعلیم دی جاتی ہے۔

لاہور یونیورسٹی کے بورڈ آف گورنرز کے چیئرمین اویس رؤف کا کہنا تھا کہ متعلقہ ادارے یونیورسٹیوں کی فائلیں دبا لیتے ہیں اور کئی سال تک منظوریاں نہیں دی جاتیں۔

میاں عمران مسعود کا کہنا تھا کہ نجی یونیورسٹیز کہتی ہیں کہ ہم ریگولیٹ ہونا چاہتے ہیں، حکومت ون ونڈو آپریشن شروع کرے جبکہ معاملات حل نہ ہونے پر میاں عمران مسعود نے پی ایچ ای سی سے بطور ممبر استعفی دینے کا اعلان بھی کیا۔