ویب ڈیسک: اقوام متحدہ میں سعودی عرب کےمستقل نمائندےنےکہا ہے کہ 2002 کے امن معاہدے پر عمل درآمد کی شرط پر اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے لیے تیار ہے۔
2002 کےامن معاہدےپرعمل ہوگاتوہی اسرائیل کوتسلیم کیاجائےگا۔ اقوام متحدہ میں سعودی عرب کے مستقل نمائندے عبداللہ المعلمی نےدوٹوک پیغام دےدیا۔عرب نیوز کو انٹرویومیں اسرائیل کوتسلیم کرنےکےحوالےسےخبروں کی تردید کرتےہوئےان کا کہناتھا کہ 2002 کے امن معاہدے پر عمل درآمد کی صورت میں ہی اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پرلائے جاسکتےہیں۔
عبداللہ المعلمی نے مزید کہا کہ جیسے ہی اسرائیل 2002 میں مسئلہ فلسطین حل کے لیے پیش کیے گئے سعودی عرب کے امن معاہدے پر عمل کا اقرار کرے گا نہ صرف سعودی عرب بلکہ پوری مسلم دنیا اور او آئی سی کے 57 رکن ممالک اسرائیل کو تسلیم کرلیں گے۔
سعودی عرب کے مستقل مندوب عبداللہ المطعمی نے اسرائیلی مؤقف کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی علاقوں پر اسرائیل کا قبضہ ناجائز ہے چاہے وہ کتنے عرصے سے کیوں نہ ہو۔ 2002 میں سعودی عرب نےایک امن معاہدے کی پیش کش کی تھی جس میں 1967 میں قبضےمیں لئےجانےوالےتمام عرب علاقوں پر اسرائیلی قبضے کے خاتمے اور آزاد فلسطینی ریاست کے قیام سمیت 10 مطالبات رکھے گئے تھے۔