نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا کیس، سماعت کل تک ملتوی

نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا کیس، سماعت کل تک ملتوی
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

( ملک اشرف ) لاہور ہائیکورٹ نے نواز شریف کا نام مشروط طور پر ای سی ایل سے نکالنے کے معاملے پر وفاقی حکومت اور نیب کونوٹس جاری کرتے ہوئے کل جواب طلب کرلیا۔

شہباز شریف نے اپنے بھائی کا نام مشروط طور پر ای سی ایل سے نکالنے کے خلاف ہنگامی بنیادوں پر درخواست دائر کی۔ جس پر لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے ساڑھے چار بجے کے قریب درخواست پر سماعت کی۔ عدالت میں درخواست گزار کی جانب سے امجد پرویز، صدر ہائیکورٹ بار حفیظ الرحمان چوہدری سمیت دیگر وکلاء کے ہمراہ پیش ہوئے جبکہ وفاقی حکومت کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل اشتیاق اے خان پیش ہوئے۔ دورکنی بنچ نے سماعت سے قبل نواز شریف کا نام ای سی ایل سے مشروط طور پر نکالنے بارے قانونی کتب کا جائزہ بھی لیا۔

درخواست گزار کے وکیل نے نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے لئے رقم جمع کروانے کے احکامات کو چیلنج کیا۔ جسٹس علی باقر نجفی نے عدالت کے دائرہ اختیار کے بارے وکیل امجد پرویز سے استفسار کیا کہ نواز شریف کا معاملہ نیب لاہور سے متعلقہ ہے یا اسلام آباد سے؟ عدالتی استفسار پر وکیل نے جواب دیا کہ اس بارے میں کوئی وضاحت نہیں کی گئی۔ جسٹس علی باقر نجفی نے یہ بھی استفسار کیا کہ کیا احتساب عدالت اسلام آباد کے فیصلے کے خلاف یہ عدالت سماعت کرنے کی مجاز ہے۔ امجد پرویز ایڈووکیٹ نے بتایا کہ اعلی عدلیہ کے فیصلے کی روشنی میں یہ بنچ درخواست پر سماعت کرسکتا ہے۔

شہباز شریف کے وکیل نے مزید دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کسی بھی عدالت نے نواز شریف پر اس طرح کی شرائط عائد نہیں کیں جس طرح وفاقی حکومت کر رہی ہے۔ نواز شریف کو بیرون ملک جانے کی مشروط اجازت دینا آئین کے منافی ہے۔ وفاقی حکومت کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل اشتیاق اے خان نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر اعتراض اٹھایا اور کہا کہ یہ درخواست لاہور ہائیکورٹ میں قابل سماعت نہیں، بنچ نے قرار دیا کہ قانون کے تحت جہاں کا رہائشی ہو وہ ای سی ایل میں اپنے نام کے اندراج کے خلاف اسی عدالت سے رجوع کرسکتا ہے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل اشتیاق اے خان نے واضح کیا کہ احتساب عدالت اسلام آباد نے سزا کے ذریعے جرمانہ عائد کیا تھا اسی کے مساوی رقم کا تقاضا کیا گیا ہے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ نواز شریف کی سزا کالعدم قرار نہیں دی گئی بلکہ معطل ہے۔ وکیل نے کہا کہ کل کو بیرون ملک جانے والا اگر واپس نہیں آتا تو اسکی ذمہ داری وفاقی حکومت پر ڈال دی جاتی ہے جیسے مشرف کے معاملے پر ہوا ہے۔

دو رکنی بنچ نے فریقین کے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد کیس کی سماعت کل تک ملتوی کرتے ہوئے وفاقی حکومت اور نیب سے جواب مانگ لیا۔