24 نیوز: اسلام آباد ہائیکورٹ نے آصف زرداری کے خلاف نیب ریفرنس کو قانون سے تجاوز قرار دیدیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عامر فاروق نے آصف علی زرداری کی امریکہ پراپرٹی ریفرنس میں بریت کی اپیل پر سماعت کی۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ ایسے ریفرنس قانون کے مطابق نہ ہونے کی وجہ سے نیب کے سارے کیسز خراب ہو جاتے ہیں۔عدالت نے نیب کو انکم ٹیکس کا معاملہ نکال کر 18 جنوری تک نیا ریفرنس بنانے کا ٹاسک دیدیا۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ نیب کو ریفرنس بنانے سے پہلے یہ معاملہ ایف بی آر کو بھیجنا چاہیے تھا جس کا اختیار ہے کہ آصف علی زرداری کا مکمل آڈٹ بھی کر سکتا ہے۔عدالت نے ریمارکس دئے کہ انکم ٹیکس کے کسی آرڈر کو ریفر کیے بغیر آصف زرداری کے خلاف ریفرنس بنا کر دکھائیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ نیب جس راستے پر چل رہا ہے وہ صرف اپنا وقت ضائع کر رہا ہے نیب قانون سے بالاتر نہیں ہے وہ انکم ٹیکس کا آرڈر خود سے کالعدم کیسے قرار دے سکتا ہے۔ایف بی آر کے تعین کردہ احکامات کو کالعدم قرار دینے کا اختیار نیب کے پاس نہیں ہے۔
واضح رہے کہ آصف زرداری کے خلاف نیب نے ریفرنس میں الزام لگایا گیا ہے کہ ان کا مین ہٹن نیویارک میں ایک اپارٹمنٹ ہے جو پاکستان میں ظاہر نہیں کیا گیا اور بظاہر یہ اپارٹمنٹ خریدنے کیلئے پاکستان سے کوئی قانونی رقوم نہیں بھیجی گئی ہیں۔