لاہور میں مغلیہ دور کا نامعلوم مقبرہ دریافت

لاہور میں مغلیہ دور کا نامعلوم مقبرہ دریافت
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک : محکمہ آثار قدیمہ پنجاب نے لاہور کے علاقہ بیگم پورہ میں مغلیہ دور کے ایک ”نامعلوم ” مقبرے کی بحالی اورتحفظ کا کام شروع کیا ہے۔

مغلیہ طرزپر تعمیر یہ مقبرہ شمالی لاہور کے علاقہ بیگم پورہ میں واقع ہے جو انتہائی خستہ حالت میں ہے۔ ماہرین آثار قدیمہ کو یہاں سے ملبہ ہٹانے کے بعد مقبرہ کے نیچے تہہ خانے کے آثارملے ہیں۔محکمہ آثارقدیمہ پنجاب کے ڈائریکٹر کنزرویشن وڈویلپمنٹ انجم قریشی نے بتایا کہ سائٹ پر ملبہ ہٹانے ،مقبرے کی بحالی اور تحفظ کا کام جار ی ہے۔ یہ مغلیہ دور کا کوئی مقبرہ ہے تاہم تحقیقات کے بعد ہی بتایا جاسکتا ہے کہ یہ مقبرہ کس کا ہے اوراسے کب تعمیرکروایا گیا تھا۔

  انہوں نے بتایا کہ یہاں مقبرے کے نیچے تہہ خانہ میں ایک قبرموجود ہے تاہم موجودہ منزل کے نچلے حصے میں ملبہ بھراہوا ہے۔ انہوں نے قبر کے اندرونی حصے کو ہٹانے کا مشورہ دیا ہے۔ ملبہ ہٹانے کے بعد مقبرے کے نیچے تہہ خانہ کے شواہد سامنے آئے ہیں۔انجم قریشی نے بتایا کہ مقبرہ میں دریافت ہونے والی قبر سے ملبے کو احتیاط سے صاف کرنے اور اسے اصل حالت میں محفوظ کرنے کے بعد اس جگہ کی مزید چھان بین کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

دوسری طرف لاہور کے قدیم ورثے اورتاریخی عمارتوں پر تحقیق کرنیوالے سید فیضان نقوی نے بتایا ”محکمہ آثار قدیمہ نے جس طرح شمالی لاہور کے کچھ آثار پر مرمتی کام کا آغاز کیا ہے یہ انتہائی خوش آئند ہے۔ انہوں نے کہا یہ کام کئی دہائیاں پہلے شروع ہوجانا چاہیے تھا۔

انہوں نے دعوی کیا کہ باغبانپورہ لاہور کے علاقہ میں واقع یہ مغلیہ دور کی یہ عمارت کوئی مقبرہ نہیں بلکہ رسول شاہی فقیروں کے گرو کی چلہ گاہ ہے جہاں وہ بیٹھا کرتے تھے۔ انہوں نے لاہور کے آثارقدیمہ بارے لکھی گئی اپنی ایک کتاب میں بھی اس کا تفصیل سے ذکر کیا ہے۔ یہ کتاب جلد پبلش ہوکر مارکیٹ میں آجائیگی۔


 

Ansa Awais

Content Writer